Book - حدیث 4213

كِتَابُ التَّرَجُّلِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الِانْتِفَاعِ بِالْعَاجِ ضعيف الإسناد منكر حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ الشَّامِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْمُنَبِّهِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ- مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ, كَانَ آخِرُ عَهْدِهِ بِإِنْسَانٍ مِنْ أَهْلِهِ فَاطِمَةَ، وَأَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ عَلَيْهَا- إِذَا قَدِمَ- فَاطِمَةَ، فَقَدِمَ مِنْ غَزَاةٍ لَهُ، وَقَدْ عَلَّقَتْ مِسْحًا أَوْ سِتْرًا عَلَى بَابِهَا، وَحَلَّتِ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ قُلْبَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ، فَقَدِمَ، فَلَمْ يَدْخُلْ، فَظَنَّتْ أَنَّ مَا مَنَعَهُ أَنْ يَدْخُلَ مَا رَأَى، فَهَتَكَتِ السِّتْرَ، وَفَكَّكَتِ الْقُلْبَيْنِ عَنِ الصَّبِيَّيْنِ، وَقَطَّعَتْهُ بَيْنَهُمَا، فَانْطَلَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمَا يَبْكِيَانِ، فَأَخَذَهُ مِنْهُمَا، وَقَالَ يَا ثَوْبَانُ! اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى آلِ فُلَانٍ- أَهْلِ بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ-، إِنَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي، أَكْرَهُ أَنْ يَأْكُلُوا طَيِّبَاتِهِمْ فِي حَيَاتِهِمُ الدُّنْيَا، يَا ثَوْبَانُ! اشْتَرِ لِفَاطِمَةَ قِلَادَةً مِنْ عَصَبٍ وَسِوَارَيْنِ مِنْ عَاجٍ.

ترجمہ Book - حدیث 4213

کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل باب: ہاتھی دانت سے فائدہ اٹھانا سیدنا ثوبان مولیٰ رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر کے لیے روانہ ہوتے تو اپنے اہل کے جس فرد سے سب سے آخر میں ملاقات کرتے وہ سیدہ فاطمہ ؓا ہوتیں ۔ اور جب واپس آتے تو سب سے پہلے سیدہ فاطمہ ؓا ہی کے ہاں تشریف لاتے ۔ آپ ﷺ اپنے ایک غزوہ سے واپس آئے جبکہ سیدہ فاطمہ ؓا نے اپنے دروازے پر ٹاٹ یا پردہ لٹکایا ہوا تھا اور سیدنا حسن اور حسین ؓ کو چاندی کنگن پہنائے ہوئے تھے ۔ آپ ﷺ تشریف لائے مگر اندر نہیں گئے ۔ تو سیدہ فاطمہ ؓا کو گمان ہوا کہ آپ ﷺ کے اندر نہ آنے کا سبب یہی ہے جو انہوں نے دیکھا ہے ۔ چنانچہ انہوں نے پردہ پھاڑ دیا اور بچوں سے کنگن اتار لیے اور ان کے سامنے ہی انہیں توڑ ڈالا تو وہ روتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے پاس چلے گئے ۔ آپ ﷺ نے ان دونوں سے وہ لے لیے اور فرمایا ” اے ثوبان ! انہیں فلاں گھر والوں کے پاس لے جاؤ ۔ “ جو اہل مدینہ میں سے تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ لوگ ( فاطمہ ‘ علی ‘ حسن ‘ حسین ؓم ) میرے اہل بیت ہیں ‘ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ یہ اپنی نیکیوں کی جزا اسی دنیا میں کھا لیں ۔ اے ثوبان ! فاطمہ کے لیے عصب ( منکوں ) کا ایک ہار اور ہاتھی دانت کے دو کنگن خرید لانا ۔ “
تشریح : یہ رویت سندَا ضعیف ہے تاہم ہا تھی ہے دانتوں کی بابت صحیح بخاری میں امام زہریؒ سے منقول ہے: ہا تھی دانت اور دیگر مُرداروں کی ہڈیوں کے سلسلے میں سلف کے کئی علما کو میں نے پایا کہ ہاتھی دانت وغیرہ سے بنی کنگھیاں استعمال کرتے اور ان سے بنے برتنوں میں تیل ڈالتے اور اس میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔ ابنِ سرین اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ ہاتھی دانت کی تجارت میں کو ئی حرج نہیں۔ یہ رویت سندَا ضعیف ہے تاہم ہا تھی ہے دانتوں کی بابت صحیح بخاری میں امام زہریؒ سے منقول ہے: ہا تھی دانت اور دیگر مُرداروں کی ہڈیوں کے سلسلے میں سلف کے کئی علما کو میں نے پایا کہ ہاتھی دانت وغیرہ سے بنی کنگھیاں استعمال کرتے اور ان سے بنے برتنوں میں تیل ڈالتے اور اس میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔ ابنِ سرین اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ ہاتھی دانت کی تجارت میں کو ئی حرج نہیں۔