Book - حدیث 421

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ فِي وَقْتِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا حَرِيزٌ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ السَّكُونِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ يَقُولُ أَبْقَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْعَتَمَةِ فَأَخَّرَ حَتَّى ظَنَّ الظَّانُّ أَنَّهُ لَيْسَ بِخَارِجٍ وَالْقَائِلُ مِنَّا يَقُولُ صَلَّى فَإِنَّا لَكَذَلِكَ حَتَّى خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا لَهُ كَمَا قَالُوا فَقَالَ لَهُمْ أَعْتِمُوا بِهَذِهِ الصَّلَاةِ فَإِنَّكُمْ قَدْ فُضِّلْتُمْ بِهَا عَلَى سَائِرِ الْأُمَمِ وَلَمْ تُصَلِّهَا أُمَّةٌ قَبْلَكُمْ

ترجمہ Book - حدیث 421

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: نماز عشاء کا وقت جناب عاصم بن حمید سکونی سے روایت ہے ، انہوں نے سیدنا معاذ بن جبل ؓ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ ( ایک بار ) ہم نبی کریم ﷺ کا نماز عشاء کے لیے انتظار کرتے رہے مگر آپ نے تاخیر کر دی حتیٰ کہ بعض نے یہ بھی گمان کیا کہ شاید آپ نہیں آئیں گے اور کچھ کہنے لگے کہ آپ نے نماز پڑھ لی ہے ۔ بہرحال ہم اسی حالت میں تھے کہ آپ تشریف لے آئے تو اصحاب کرام ؓم نے آپ سے وہی کچھ کہا جو پہلے کہہ رہے تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اس نماز کو خوب اندھیرے میں پڑھو ، بلاشبہ تمہیں تمام امتوں پر اس کے ذریعے سے فضیلت دی گئی ہے اور تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی ہے ۔ “
تشریح : (1) گذشتہ حدیث امامت جبرائیل (حدیث نمبر : 393) میں گزرا ہے کہ ’’ یہ آپ سےپہلے انبیاء کا وقت ہے،، اوراس حدیث میں آیا ہےکہ ’’ تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی -،، توان دونوں میں تطبیق یہ ہے کہ کہ سابقہ انبیائے کرام علیھم السلام کی نمازوں کے اوقات میں اسی طرح کی وسعت ہواکرتی تھی اوران اوقات کےاول وآخر ہوا کرتےتھے یایہ کہ وہ لوگ اتنی تاخیر سےنہ پڑھتے تھے جیسے کہ اس روز آپ نے پڑھائی ۔( واللہ اعلم ) (2) نما ز عشاء کوتاخیر سے پڑھنا یقینا افضل ہےلیکن اس فضیلت کوحاصل کرنے کےلیے جماعت کی نماز چھوڑنا ہرگز جائز نہیں ہے۔ (3) دین وشریعت کی اصل غرض وغایت اللہ تعالی کا تقرب اورحصول اجر ہے۔رسول اللہ ﷺ کے فرامین میں یہ وصف بہت نمایاں ہےاور صحابہ کرام بھی اس کے حریص بن گئے تھے لہذا داعی حضرات کوچاہیے کہ اپنی دعوت میں اسی پہلو کوزکوۃ زیادہ سے زیادہ اجاگرکیا کریں –(واللہ اعلم ) (1) گذشتہ حدیث امامت جبرائیل (حدیث نمبر : 393) میں گزرا ہے کہ ’’ یہ آپ سےپہلے انبیاء کا وقت ہے،، اوراس حدیث میں آیا ہےکہ ’’ تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی -،، توان دونوں میں تطبیق یہ ہے کہ کہ سابقہ انبیائے کرام علیھم السلام کی نمازوں کے اوقات میں اسی طرح کی وسعت ہواکرتی تھی اوران اوقات کےاول وآخر ہوا کرتےتھے یایہ کہ وہ لوگ اتنی تاخیر سےنہ پڑھتے تھے جیسے کہ اس روز آپ نے پڑھائی ۔( واللہ اعلم ) (2) نما ز عشاء کوتاخیر سے پڑھنا یقینا افضل ہےلیکن اس فضیلت کوحاصل کرنے کےلیے جماعت کی نماز چھوڑنا ہرگز جائز نہیں ہے۔ (3) دین وشریعت کی اصل غرض وغایت اللہ تعالی کا تقرب اورحصول اجر ہے۔رسول اللہ ﷺ کے فرامین میں یہ وصف بہت نمایاں ہےاور صحابہ کرام بھی اس کے حریص بن گئے تھے لہذا داعی حضرات کوچاہیے کہ اپنی دعوت میں اسی پہلو کوزکوۃ زیادہ سے زیادہ اجاگرکیا کریں –(واللہ اعلم )