Book - حدیث 4208

كِتَابُ التَّرَجُّلِ بَابٌ فِي الْخِضَابِ صحیح حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَبِي، فَقَالَ لِرَجُلٍ- أَوْ لِأَبِيهِ-: >مَنْ هَذَا؟<، قَالَ: ابْنِي، قَالَ: >لَا تَجْنِي عَلَيْهِ<.- وَكَانَ قَدْ لَطَّخَ لِحْيَتَهُ بِالْحِنَّاءِ-.

ترجمہ Book - حدیث 4208

کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل باب: خضاب لگانے کا بیان سیدنا ابورمثہ ؓ سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد نبی کریم ﷺ کے پاس آئے ۔ آپ ﷺ نے ایک شخص سے یا میرے والد سے ( میرے متعلق پوچھا ) کہ ” یہ کون ہے ؟ “ انہوں نے کہا : یہ میرا بیٹا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ تیرا قصور نہیں اٹھائے گا ۔ “ ( یعنی ہر شخص اپنے اعمال کا خود ذمہ دار اور جوابدہ ہے ) اور آپ ﷺ نے اپنی ڈاڑھی مہندی سے رنگی ہوئی تھی ۔
تشریح : قرآن مجید میں ہے کہ کو ئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اُٹھائے گی (بنی اسرائیل 15) ۔ یہ قاعدہ آخرت کے علاوہ دنیا میں بھی ہے، جرم کی سزا اصل مجرم ہی کو دینی چاہیئےنہ کہ ان کے عزیزو اقارب کو۔ یہ جو ہمارے ہاں بسا اوقات پولیس والے اصل مجرم کی بجائے یا مجرم کے فرار ہوجانے پر اس کے باپ یا بیٹے یا کسی دوسرے عزیز رشتے دار کو پکڑ لیتے ہیں تو یہ شر عاََ ناجائز ہے نیز اخلاقی یا قانونی طور پر بھی اسکا کو ئی جواز نہیں لیکن چونکہ ان لوگوں کے دلوں میں اللہ کو کوئی ڈر خوف ہے نہ اخلاقی اور قانونی تقاضوں کا کوئی لحاظ، اس لیئے یہ لوگ ایسی قبیح اور گندی حرکتیں کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیئے اللہ کے ہاں نہایت ہی درد ناک عذاب ہے۔ قرآن مجید میں ہے کہ کو ئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اُٹھائے گی (بنی اسرائیل 15) ۔ یہ قاعدہ آخرت کے علاوہ دنیا میں بھی ہے، جرم کی سزا اصل مجرم ہی کو دینی چاہیئےنہ کہ ان کے عزیزو اقارب کو۔ یہ جو ہمارے ہاں بسا اوقات پولیس والے اصل مجرم کی بجائے یا مجرم کے فرار ہوجانے پر اس کے باپ یا بیٹے یا کسی دوسرے عزیز رشتے دار کو پکڑ لیتے ہیں تو یہ شر عاََ ناجائز ہے نیز اخلاقی یا قانونی طور پر بھی اسکا کو ئی جواز نہیں لیکن چونکہ ان لوگوں کے دلوں میں اللہ کو کوئی ڈر خوف ہے نہ اخلاقی اور قانونی تقاضوں کا کوئی لحاظ، اس لیئے یہ لوگ ایسی قبیح اور گندی حرکتیں کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیئے اللہ کے ہاں نہایت ہی درد ناک عذاب ہے۔