Book - حدیث 4198

كِتَابُ التَّرَجُّلِ بَابٌ فِي أَخْذِ الشَّارِبِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْفِطْرَةُ خَمْسٌ- أَوْ خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ-: الْخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَنَتْفُ الْإِبِطِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ.

ترجمہ Book - حدیث 4198

کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل باب: مونچھیں کتروانے کا بیان سیدنا ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ ” فطری امور پانچ ہیں “ یا فرمایا کہ ” پانچ باتیں فطرت سے ہیں : ختنہ کرانا ‘ زیر ناف کی صفائی ‘ بغلوں کے بال اکھیڑنا ‘ ناخن تراشنا اور مونچھیں کتروانا ۔ “
تشریح : 1) امورِ فطرت یعنی وہ اعمال جن کا اختیار کرنا اس قدر اہم ہےگو یا وہ جبلی اورخلقی امور ہوں۔ نیز تمام انبیائے کرام ؐ نے بھی انکا التزام کیا ہےجن کی اقتدارکا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔ 2) صحیح مسلم کی ایک روایت میں دس امور کا ذکر ہے۔ جو یہ ہیں: مو نچھیں کتروانا داڑھی بڑھا نا، مسواک کرنا،ناک میں پانی دینا، ناخن تراشنا،جو ڑوں کا دھونا،بغلوں کے بال اُکھیڑنا،زیرِناف کی صفائی کرنا،استنجا کرنا اور کلی کرنا(صحیح مسلم؛ الطھاۃ حدیث261) ۔ 3) ان سب امور کا اختیار کرنا واجب ہےاور یہ اسلامی شرعی شعار بھی ہیں۔اور اللہ عزوجل کا حکم ہے دین میں پو رے پو رے داخل ہو جاؤ ۔(البقرہ208) کچھ احکام کو مان لینا اور کچھ کو چھوڑ دینااہلِ ایمان کا شیوہ نہیں ہو سکتا۔ان امور میں تقصیر کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ 4) زیرِ ناف کے لیئے اُسترا استعمال کرنا اور بغلوں کے بالوں کو نوچنا ہی سنت ہے۔ اگرچہ دوسرے طریقوں سے بھی یہ عمل ہو سکتا ہے۔ 1) امورِ فطرت یعنی وہ اعمال جن کا اختیار کرنا اس قدر اہم ہےگو یا وہ جبلی اورخلقی امور ہوں۔ نیز تمام انبیائے کرام ؐ نے بھی انکا التزام کیا ہےجن کی اقتدارکا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔ 2) صحیح مسلم کی ایک روایت میں دس امور کا ذکر ہے۔ جو یہ ہیں: مو نچھیں کتروانا داڑھی بڑھا نا، مسواک کرنا،ناک میں پانی دینا، ناخن تراشنا،جو ڑوں کا دھونا،بغلوں کے بال اُکھیڑنا،زیرِناف کی صفائی کرنا،استنجا کرنا اور کلی کرنا(صحیح مسلم؛ الطھاۃ حدیث261) ۔ 3) ان سب امور کا اختیار کرنا واجب ہےاور یہ اسلامی شرعی شعار بھی ہیں۔اور اللہ عزوجل کا حکم ہے دین میں پو رے پو رے داخل ہو جاؤ ۔(البقرہ208) کچھ احکام کو مان لینا اور کچھ کو چھوڑ دینااہلِ ایمان کا شیوہ نہیں ہو سکتا۔ان امور میں تقصیر کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ 4) زیرِ ناف کے لیئے اُسترا استعمال کرنا اور بغلوں کے بالوں کو نوچنا ہی سنت ہے۔ اگرچہ دوسرے طریقوں سے بھی یہ عمل ہو سکتا ہے۔