كِتَابُ التَّرَجُّلِ بَابٌ فِي الذُّؤَابَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى صَبِيًّا قَدْ حُلِقَ بَعْضُ شَعْرِهِ، وَتُرِكَ بَعْضُهُ، فَنَهَاهُمْ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: احْلِقُوهُ كُلَّهُ، أَوِ اتْرُكُوهُ كُلَّهُ.
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
باب: بچوں کی زلفوں کا بیان
سیدنا ابن عمر ؓ سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک بچے کو دیکھا کہ اس کے کچھ بال مونڈ دیے گئے تھے اور کچھ چھوڑے ہوئے تھے تو آپ ﷺ نے انہیں اس سے منع فرمایا اور کہا : ” اس کے سارے بال مونڈ دو یا سارے رکھو ۔ “
تشریح :
مسلمانوں کومشرکین اور کفار کی تقلیدو نقالی سے احتراز کرنا واجب ہے۔ بچوں کا معاملہ ان کے والدین اور سرپرستوں سے متعلق ہے۔ ان پر لازم ہے کہ بچوں کے لباس اور حجامت میں اسلامی ثقافت کو ملحوظِ خاطر رکھا کریں۔ اور یہ معا ملہ جب بچوں میں ناجائز ہے تو بڑوں کے لیئے بطریقِ اولیٰ ناجائز ہو گا۔
مسلمانوں کومشرکین اور کفار کی تقلیدو نقالی سے احتراز کرنا واجب ہے۔ بچوں کا معاملہ ان کے والدین اور سرپرستوں سے متعلق ہے۔ ان پر لازم ہے کہ بچوں کے لباس اور حجامت میں اسلامی ثقافت کو ملحوظِ خاطر رکھا کریں۔ اور یہ معا ملہ جب بچوں میں ناجائز ہے تو بڑوں کے لیئے بطریقِ اولیٰ ناجائز ہو گا۔