كِتَابُ التَّرَجُّلِ بَابٌ فِي الْخِضَابِ لِلنِّسَاءِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّورِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا مُطِيعُ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ عِصْمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: أَوْمَتِ امْرَأَةٌ مِنْ وَرَاءِ سِتْرٍ بِيَدِهَا كِتَابٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَبَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، فَقَالَ: >مَا أَدْرِي أَيَدُ رَجُلٍ أَمْ يَدُ امْرَأَةٍ؟!, قَالَتْ: بَلِ امْرَأَةٌ، قَالَ: >لَوْ كُنْتِ امْرَأَةً, لَغَيَّرْتِ أَظْفَارَكِ<.- يَعْنِي: بِالْحِنَّاءِ-.
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
باب: عورتوں کے لیے مہندی کا بیان
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے مروی ہے کہ ایک عورت نے پردے کے پیچھے سے اپنے ہاتھ سے رسول اللہ ﷺ کی طرف اشارہ کیا ‘ اس کے پاس آپ ﷺ کے لیے ایک خط تھا ‘ تو رسول اللہ ﷺ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور فرمایا ” مجھے نہیں معلوم کہ یہ ہاتھ مرد کا ہے یا عورت کا ؟ “ اس نے کہا : عورت کا ‘ آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر تو عورت ہوتی تو اپنے ناخنوں کو رنگ لیتی ۔ “ یعنی مہندی لگاتی ۔
تشریح :
مستحب ہے کہ عورت کے کم از کم ناخن مہندی سے رنگے ہو ئے ہوں تاکہ مردوں سے نمایاں رہے۔ ناخن پالش بھی لگائی جا سکتی ہے مگر بعض علما کرام کہتے ہیں کہ اس سے طہارت حاصل نہیں ہو تی کیونکہ پالش پانی کو جسم تک نہیں پہنچنے دیتی لیکن مہندی میں یہ بات نہیں ہے اس لیئے ناخن پالش سے اجتناب ضروری ہے۔ یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک حسن ہے۔
مستحب ہے کہ عورت کے کم از کم ناخن مہندی سے رنگے ہو ئے ہوں تاکہ مردوں سے نمایاں رہے۔ ناخن پالش بھی لگائی جا سکتی ہے مگر بعض علما کرام کہتے ہیں کہ اس سے طہارت حاصل نہیں ہو تی کیونکہ پالش پانی کو جسم تک نہیں پہنچنے دیتی لیکن مہندی میں یہ بات نہیں ہے اس لیئے ناخن پالش سے اجتناب ضروری ہے۔ یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک حسن ہے۔