Book - حدیث 4158

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابٌ فِي الصُّوَرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ لِي أَتَيْتُكَ الْبَارِحَةَ فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَكُونَ دَخَلْتُ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ عَلَى الْبَابِ تَمَاثِيلُ وَكَانَ فِي الْبَيْتِ قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ وَكَانَ فِي الْبَيْتِ كَلْبٌ فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِي فِي الْبَيْتِ يُقْطَعُ فَيَصِيرُ كَهَيْئَةِ الشَّجَرَةِ وَمُرْ بِالسِّتْرِ فَلْيُقْطَعْ فَلْيُجْعَلْ مِنْهُ وِسَادَتَيْنِ مَنْبُوذَتَيْنِ تُوطَآَنِ وَمُرْ بِالْكَلْبِ فَلْيُخْرَجْ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِذَا الْكَلْبُ لِحَسَنٍ أَوْ حُسَيْنٍ كَانَ تَحْتَ نَضَدٍ لَهُمْ فَأُمِرَ بِهِ فَأُخْرِجَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَالنَّضَدُ شَيْءٌ تُوضَعُ عَلَيْهِ الثِّيَابُ شَبَهُ السَّرِيرِ

ترجمہ Book - حدیث 4158

کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل باب: تصاویر سے متعلق احکام و مسائل سیدنا ابوہریرہ ؓ نے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور مجھے کہا : میں گزشتہ رات آپ کے ہاں آیا تھا مگر اندر آنے سے میرے لیے یہ امر مانع تھا کہ ( آپ کے گھر کے ) دروازے پر تصویریں تھیں اور گھر میں تصویروں والا پردہ تھا اور کتا بھی تھا ، چنانچہ آپ گھر میں تصویر کے متعلق حکم دیجئیے کہ اس کا سر کاٹ دیا جائے اور درخت کی مانند ہو جائے اور پردے کے متعلق حکم فرمائیں کہ اسے کاٹ کر دو تکیے بنا لیے جائیں جو پھینکے جائیں اور پاؤں سے روندے جائیں اور کتے کے متعلق فرمائیے کہ اسے نکال باہر کیا جائے ۔ “ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے ہی کیا ۔ یہ حسن یا حسین ؓ کا کتا تھا جو ان کے تخت کے نیچے تھا ‘ تو رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا اور اسے نکال باہر کیا گیا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ «النضد» سے مراد وہ شے ہے جس پر کپڑے رکھے جاتے ہیں اور وہ چارپائی کے مشابہ ہوتی ہے ۔
تشریح : شریعت کا کوئی بھی حکم اپنی برکات سے خالی نہیں جس شخص کا آئینہ دل ایمان وعمل صالح سے جس قدر زیادی شفاف ہو گا اسے اسی قدر اس کی خیرات وبرکات کا حصہ ملے گا ورنہ یقینا محرومی ہے اور باوجود عمومی اعمال حسنہ کے برکات سے محروم رہنا اورفتنوں کی یلغار ہو ان منکرات ہی کا نتیجہ ہے جو ہم جانتے بوجھتے یا غفلت سے سرزدہوتی رہتی ہیں ۔ شریعت کا کوئی بھی حکم اپنی برکات سے خالی نہیں جس شخص کا آئینہ دل ایمان وعمل صالح سے جس قدر زیادی شفاف ہو گا اسے اسی قدر اس کی خیرات وبرکات کا حصہ ملے گا ورنہ یقینا محرومی ہے اور باوجود عمومی اعمال حسنہ کے برکات سے محروم رہنا اورفتنوں کی یلغار ہو ان منکرات ہی کا نتیجہ ہے جو ہم جانتے بوجھتے یا غفلت سے سرزدہوتی رہتی ہیں ۔