كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ فِي وَقْتِ صَلَاةِ الْعَصْرِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ» قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: «أُوتِرَ» وَاخْتُلِفَ عَلَى أَيُّوبَ فِيهِ، وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «وُتِرَ»،
کتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: نماز عصر کا وقت
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس کی نماز عصر فوت ہو جائے تو گویا اس سے اس کے گھر والے اور مال چھین لیا گیا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن عمر نے حدیث کے لفظ «وتر» کو «أتر» ہمزہ کے ساتھ بیان کیا اور ایوب کے تلامذہ میں ( اس لفظ کے بارے میں ) اختلاف ہے ( یعنی کوئی واؤ سے بیان کرتا ہے اور کوئی ہمزہ سے ۔ معنی دونوں کا ایک ہی ہے ۔ ) اور زہری نے «سالم عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» سے «وتر» بیان کیا ہے ۔
تشریح :
(1)لفظ ( وتر ) کاماخذ ’’ وتر،، ( واؤ کی زبر کے ساتھ ) ہوتو معنی ہیں’’نقص،، اوراس کامابعد منصوب یامرفوع دونوں طرح پڑھاجاسکتاا ہےاوراگر ’’ وتر ،، ( واؤ کی زیر کےساتھ ) سمجھا جائے تو ’’جرم اورتعدی ،، کےمعنی میں بھی آتاہے ۔( النہایہ ابن اثیر ) امام خطابی نےکہا ہے( وتر ) کے معنی ہیں ،کم کردیا گیا یا چھین لیا گیا، پس وہ شخص بغیر اہل اور مال کےتنہا رہ گیا ، اس لیے ایک مسلمان کونماز عصر کوفوت کرنے سےاسی طرح بچنا چاہیے جیسے وہ گھر والوں سےاور مال کےفوت ہونے سےڈرتا ہے۔
(2) امام ترمذی نےاس حدیث کو’’باب ماجاء فی السھو عن وقت صلاۃ العصر ،، کےذیل میں درج فرمایا ہے۔اس سےان کی مرا د یہ ہے کہ انسان عصر کی نماز میں بھول کربھی تاخیر کرےتو بےحد وشمار گھاٹے اورخسارے میں ہے، کجایہ کہ عمدا ً تغافل کاشکار ہو۔
(1)لفظ ( وتر ) کاماخذ ’’ وتر،، ( واؤ کی زبر کے ساتھ ) ہوتو معنی ہیں’’نقص،، اوراس کامابعد منصوب یامرفوع دونوں طرح پڑھاجاسکتاا ہےاوراگر ’’ وتر ،، ( واؤ کی زیر کےساتھ ) سمجھا جائے تو ’’جرم اورتعدی ،، کےمعنی میں بھی آتاہے ۔( النہایہ ابن اثیر ) امام خطابی نےکہا ہے( وتر ) کے معنی ہیں ،کم کردیا گیا یا چھین لیا گیا، پس وہ شخص بغیر اہل اور مال کےتنہا رہ گیا ، اس لیے ایک مسلمان کونماز عصر کوفوت کرنے سےاسی طرح بچنا چاہیے جیسے وہ گھر والوں سےاور مال کےفوت ہونے سےڈرتا ہے۔
(2) امام ترمذی نےاس حدیث کو’’باب ماجاء فی السھو عن وقت صلاۃ العصر ،، کےذیل میں درج فرمایا ہے۔اس سےان کی مرا د یہ ہے کہ انسان عصر کی نماز میں بھول کربھی تاخیر کرےتو بےحد وشمار گھاٹے اورخسارے میں ہے، کجایہ کہ عمدا ً تغافل کاشکار ہو۔