Book - حدیث 413

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ فِي وَقْتِ صَلَاةِ الْعَصْرِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بَعْدَ الظُّهْرِ فَقَامَ يُصَلِّي الْعَصْرَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ ذَكَرْنَا تَعْجِيلَ الصَّلَاةِ أَوْ ذَكَرَهَا فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِينَ تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِينَ تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِينَ يَجْلِسُ أَحَدُهُمْ حَتَّى إِذَا اصْفَرَّتْ الشَّمْسُ فَكَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ أَوْ عَلَى قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ قَامَ فَنَقَرَ أَرْبَعًا لَا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ Book - حدیث 413

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: نماز عصر کا وقت جناب علاء بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں کہہم نماز ظہر کے بعد سیدنا انس ؓ کے ہاں گئے ، تو وہ اٹھ کر نماز عصر پڑھنے لگ گئے ۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے ان سے ان کے نماز عصر جلدی پڑھنے کا ذکر کیا یا خود انہوں نے ذکر کیا تو کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ہے ، فرماتے تھے ۔ ” یہ منافقوں کی نماز ہے ، یہ منافقوں کی نماز ہے ، یہ منافقوں کی نماز ہے کہ ان میں سے ایک بیٹھا رہتا ہے حتیٰ کہ جب سورج زرد ہو جاتا ہے اور شیطان کے دو سینگوں کے درمیان یا ان سینگوں کے اوپر ہوتا ہے ، تو اٹھ کر چار ٹھونگیں مارتا ہے اور اللہ کا ذکر اس میں بس برائے نام ہی کرتا ہے ۔ “
تشریح : (1) یہ حدیث گویا پہلی حدیث کی شرح ہےکہ اگر کسی سےعذر شرعی کی بنا پرتاخیر ہوئی ہواور اس نے سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے ایک رکعت پالی ہوتوا س نےگویا وقت میں نماز پالی اوریہ اللہ تعالی کی اپنے بندوں کےلیے خاص رحمت ہے۔اور اگر بغیر عذر کےتاخیر کرے تویہ منافقت کی علامت ہے۔ (2) ’’ سورج کا شیکان کے دوسینگوں کےدرمیان ہونا،، کےمفہوم میں اختلاف ہے۔علامہ نووی  رکھتے ہیں :’’ کہاجاتا ہےکہ یہ حقیقت ہے اور سورج کےطلوع وغروب کےوقت شیطان سورج کےسامنے آجاتا ہےایسےلگتا ہے گویا سورج اس کےسر کےدرمیان سےنکل رہاہے یا غروب ہورہا ہے۔اور سورج کےپجاری بھی ان اوقات میں اس کےسامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں تویہ سمجھنا ہےکہ اسے ہی سجدہ کہا جارہاہے۔اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ’’ دوسینگوں ،، سےمراد مجازاً شیطان کا بلند ہونا اور شیطانی قوتوں کاغلبہ اورکفار طلوع وغروب کےاوقات میں سورج کوسجدہ کرتے ہیں...........،، انتھی ( واللہ اعلم) (3) استثنائی صورتوں کو قائدہ یاکلیہ بنانا چاہیے۔ (1) یہ حدیث گویا پہلی حدیث کی شرح ہےکہ اگر کسی سےعذر شرعی کی بنا پرتاخیر ہوئی ہواور اس نے سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے ایک رکعت پالی ہوتوا س نےگویا وقت میں نماز پالی اوریہ اللہ تعالی کی اپنے بندوں کےلیے خاص رحمت ہے۔اور اگر بغیر عذر کےتاخیر کرے تویہ منافقت کی علامت ہے۔ (2) ’’ سورج کا شیکان کے دوسینگوں کےدرمیان ہونا،، کےمفہوم میں اختلاف ہے۔علامہ نووی  رکھتے ہیں :’’ کہاجاتا ہےکہ یہ حقیقت ہے اور سورج کےطلوع وغروب کےوقت شیطان سورج کےسامنے آجاتا ہےایسےلگتا ہے گویا سورج اس کےسر کےدرمیان سےنکل رہاہے یا غروب ہورہا ہے۔اور سورج کےپجاری بھی ان اوقات میں اس کےسامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں تویہ سمجھنا ہےکہ اسے ہی سجدہ کہا جارہاہے۔اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ’’ دوسینگوں ،، سےمراد مجازاً شیطان کا بلند ہونا اور شیطانی قوتوں کاغلبہ اورکفار طلوع وغروب کےاوقات میں سورج کوسجدہ کرتے ہیں...........،، انتھی ( واللہ اعلم) (3) استثنائی صورتوں کو قائدہ یاکلیہ بنانا چاہیے۔