Book - حدیث 4112

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابٌ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلّ:َ {وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي نَبْهَانُ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ مَيْمُونَةُ فَأَقْبَلَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَذَلِكَ بَعْدَ أَنْ أُمِرْنَا بِالْحِجَابِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجِبَا مِنْهُ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَيْسَ أَعْمَى لَا يُبْصِرُنَا وَلَا يَعْرِفُنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا لِأَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً أَلَا تَرَى إِلَى اعْتِدَادِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ قَدْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِفَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ عِنْدَهُ

ترجمہ Book - حدیث 4112

کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل باب: اللہ کے فرمان «وقل للمؤمنات يغضضن من أبصارهن» کی تفسیر ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓا نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں موجود تھی جبکہ سیدہ میمونہ ؓا بھی وہیں تھیں کہ سیدنا ابن ام مکتوم ؓ آ گئے ۔ اور یہ ان دنوں کی بات ہے جبکہ ہمیں پردے کے احکام دے دیے گئے تھے ۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اس سے پردہ کرو ۔ “ ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا یہ نابینا نہیں ہے ‘ ہمیں دیکھتا نہیں اور پہچانتا بھی نہیں ؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” تو کیا تم بھی اندھی ہو ‘ تم اسے نہیں دیکھتی ہو ؟ ! “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں یہ حکم ازواج نبی کریم ﷺ کے خاص تھا ۔ جبکہ سیدہ فاطمہ بنت قیس ؓا کو ابن ام مکتوم ؓ کے ہاں عدت گزارنے کا کہا گیا تھا اور نبی کریم ﷺ نے اسے فرمایا تھا : ” ابن ام مکتوم کے ہاں عدت گزارو ‘ وہ نابینا آدمی ہے ‘ تم اس کے ہاں اپنے کپڑے اتار سکو گی ۔ “
تشریح : اگر یہ روایت حسن ہے جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے کہا ہے،تو پھر اس کی یہ توجیہ صحیح ہے جو امام ابوداودؒنے فرمائی ہے کہ حضرت ابن ام مکتوم سے پردے کا جو حکم دیا گیا تھا ،وہ صرف ازواج مطہرات رضی اللہ کے لئے خاص تھا ،عام مسلمان خواتین کے لئے یہ ضروری نہیں ہے اور بعض محققین کے نزدیک یہ روایت ہی ضعیف ہے بہر حال دونوں صورتوں میں یہ روایت قابل حجت نہیں ۔ اگر یہ روایت حسن ہے جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے کہا ہے،تو پھر اس کی یہ توجیہ صحیح ہے جو امام ابوداودؒنے فرمائی ہے کہ حضرت ابن ام مکتوم سے پردے کا جو حکم دیا گیا تھا ،وہ صرف ازواج مطہرات رضی اللہ کے لئے خاص تھا ،عام مسلمان خواتین کے لئے یہ ضروری نہیں ہے اور بعض محققین کے نزدیک یہ روایت ہی ضعیف ہے بہر حال دونوں صورتوں میں یہ روایت قابل حجت نہیں ۔