كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْكِبْرِ صحيح الإسناد حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ رَجُلًا جَمِيلًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ حُبِّبَ إِلَيَّ الْجَمَالُ وَأُعْطِيتُ مِنْهُ مَا تَرَى حَتَّى مَا أُحِبُّ أَنْ يَفُوقَنِي أَحَدٌ إِمَّا قَالَ بِشِرَاكِ نَعْلِي وَإِمَّا قَالَ بِشِسْعِ نَعْلِي أَفَمِنْ الْكِبْرِ ذَلِكَ قَالَ لَا وَلَكِنَّ الْكِبْرَ مَنْ بَطِرَ الْحَقَّ وَغَمَطَ النَّاسَ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
باب: تکبر اور بڑائی کی برائی کا بیان
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور وہ ایک خوبصورت آدمی تھا ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے خوبصورتی پسند ہے اور مجھے یہ حاصل بھی ہے جیسے کہ آپ دیکھ رہے ہیں ، حتیٰ کہ میں نہیں چاہتا کہ کوئی جوتے کے تسمے میں بھی مجھ سے بڑھ جائے ۔ اور اس نے لفظ «بشراك نعلي» کہا یا «بشسع نعلي» کیا یہ کیفیت تکبر اور بڑائی میں سے ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” نہیں ، تکبر یہ ہے جو حق کو ٹھکرائے اور لوگوں کو حقیر جانے ۔“
تشریح :
1 : لوگوں کو اپنے سے حقیرجاننااور حق واضح ہوجانے کے بعد اسے ٹھکرادینا اوراس پر عمل نہ کرنا انتہائی کبیرہ گناہ ہے ۔
2 :ظاہری زیب وزینت کی اشیا کی خواہش اورا نہیں اختیار کرنا ممنوع ہے اللہ تعالی نے فرمایا کہیے کس نے حرام کیا اللہ کی زینت کو جو اس نے پیدا کی اپنے بندوں کے لئے اور کھانے کی پاکیزہ چیزیں،کہیےیہ نعمتیں اصل میں ایمان والوں کے لئے ہیں دنیا کی زندگی میں اور قیامت کے دن خالصانہی کے واسطے ہیں ۔
1 : لوگوں کو اپنے سے حقیرجاننااور حق واضح ہوجانے کے بعد اسے ٹھکرادینا اوراس پر عمل نہ کرنا انتہائی کبیرہ گناہ ہے ۔
2 :ظاہری زیب وزینت کی اشیا کی خواہش اورا نہیں اختیار کرنا ممنوع ہے اللہ تعالی نے فرمایا کہیے کس نے حرام کیا اللہ کی زینت کو جو اس نے پیدا کی اپنے بندوں کے لئے اور کھانے کی پاکیزہ چیزیں،کہیےیہ نعمتیں اصل میں ایمان والوں کے لئے ہیں دنیا کی زندگی میں اور قیامت کے دن خالصانہی کے واسطے ہیں ۔