Book - حدیث 4091

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْكِبْرِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ الْقَسْمَلِيُّ عَنْ الْأَعْمَشِ مِثْلَهُ

ترجمہ Book - حدیث 4091

کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل باب: تکبر اور بڑائی کی برائی کا بیان سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس کے دل میں رائی برابر بھی تکبر ہوا وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا اور جس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ہوا وہ جہنم میں داخل نہیں ہو گا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ قسملی نے اعمش سے اسی کی مثل روایت کیا ہے ۔
تشریح : : تکبر جو اللہ تعالی کے انکار اور اس کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے معنی میں ہو۔ کسی صورت معاف نہیں ہے اورعام اندازکا تکبر جو لوگوں کی طبیعت میں ہوتاہے کہ دو دوسروں پر بڑائی کا اظہارکرتے ہیں جیسے کہ اگلی حدیث میں اس کا ذکر آرہا ہے۔ وہ بھی ایک قبیح خصلت ہے اگر اللہ تعالی معاف فرمائے تو اس سزا بھی جنت سے محرومی ہے اور ایمان خواہ معمولی ہی ہواس کی جزا جنت ہے اگر گناہوں پر سزا ہوئی تو ان شااللہ بالا آخر بفضلہ تعالی جنت میں داخل کرلیاجائے گا ۔ گویا مومن جہنم میں داخل نہیں ہو گا کا مطلب ہمیشہ کے لئے داخل نہ ہوہے عارضی طور پر بطور سزاداخل ہونا ممکن ہے۔ : تکبر جو اللہ تعالی کے انکار اور اس کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے معنی میں ہو۔ کسی صورت معاف نہیں ہے اورعام اندازکا تکبر جو لوگوں کی طبیعت میں ہوتاہے کہ دو دوسروں پر بڑائی کا اظہارکرتے ہیں جیسے کہ اگلی حدیث میں اس کا ذکر آرہا ہے۔ وہ بھی ایک قبیح خصلت ہے اگر اللہ تعالی معاف فرمائے تو اس سزا بھی جنت سے محرومی ہے اور ایمان خواہ معمولی ہی ہواس کی جزا جنت ہے اگر گناہوں پر سزا ہوئی تو ان شااللہ بالا آخر بفضلہ تعالی جنت میں داخل کرلیاجائے گا ۔ گویا مومن جہنم میں داخل نہیں ہو گا کا مطلب ہمیشہ کے لئے داخل نہ ہوہے عارضی طور پر بطور سزاداخل ہونا ممکن ہے۔