كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ مَا جَاءَ فِي إِسْبَالِ الْإِزَارِ ضعیف حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ قَالَ إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ وَإِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
باب: تہبند ، شلوار اور پینٹ وغیرہ کا ٹخنے سے نیچے لٹکانا ( ناجائز ہے )
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ اتفاق سے ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا اور اس کا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا تھا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا ” جاؤ اور وضو کرو ۔ “ چنانچہ وہ گیا اور وضو کر کے آیا ۔ پھر آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” جاؤ اور وضو کرو ۔ “ تو ایک آدمی نے آپ ﷺ سے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا وجہ تھی کہ آپ نے اس کو وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ ﷺ خاموش ہو رہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ شخص تہبند لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ ( ٹخنے سے نیچے کپڑا ) لٹکانے والے ( مرد ) کی نماز قبول نہیں کرتا ۔“
تشریح :
1 : امام نووی رحمتہ نے ریاض الصالحین میں اس حدیث کو صحیح مسلم کی شروط پر صحیح کہا ہے ۔
2 : مردوں کے لئے تہ بند اور شلوار کا لٹکانا بہت قبیح اور گناہ کا کام ہے جوان کی عبادت کی قبولیت پر اثراندازہوجاتاہے ۔ نماز میں اورنماز کے علاوہ ہر حال میں اس سے پچنا واجب ہےاور عورتو ں کو نماز میں پاوں ڈھانپنا لازم ہے اور جب غیر محرم کی نظر پڑتی ہو تو اس کا اہتمام اور بھی واجب ہے ۔
1 : امام نووی رحمتہ نے ریاض الصالحین میں اس حدیث کو صحیح مسلم کی شروط پر صحیح کہا ہے ۔
2 : مردوں کے لئے تہ بند اور شلوار کا لٹکانا بہت قبیح اور گناہ کا کام ہے جوان کی عبادت کی قبولیت پر اثراندازہوجاتاہے ۔ نماز میں اورنماز کے علاوہ ہر حال میں اس سے پچنا واجب ہےاور عورتو ں کو نماز میں پاوں ڈھانپنا لازم ہے اور جب غیر محرم کی نظر پڑتی ہو تو اس کا اہتمام اور بھی واجب ہے ۔