كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابٌ فِي لِبْسَةِ الصَّمَّاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّمَّاءِ وَعَنْ الِاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
باب: کپڑے میں پورے طور پر لپٹ جانا ( جائز نہیں )
سیدنا جابر ؓ سے منقول ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے صماء کے طور پر کپڑا لپیٹنے سے منع کیا ہے ۔ ( یعنی انسان پوری طرح سے اس میں لپٹ جائے اور ہاتھ پاؤں کچھ بھی باہر نہ ہو ) اور ایک کپڑے کو اپنی کمر اور گھٹنوں پر لپیٹنے سے بھی منع کیا ہے ۔
تشریح :
پہلی صورت میں انسان کسی طرح نہیں سنبھل نہیں سکتا،گر سکتا ہے ،کسی موذی جانوراور کیڑے مکوڑے سے اپنادفاعتک نہیں کرسکتااوراس اندازکو پنجابی زبان میں بولی بکل کہتے ہیں دوسری صورت اس وقت ممنوع ہے جب اس سے اس کی شرم گاہ ظاہر ہوتی ہو بعض اوقات اوباش لوگ عمدااس طرح کرتے ہیں مگر باپردہ اوراحتیاط سے احتباکی صورت میں بیٹھنا جائز ہے ۔
پہلی صورت میں انسان کسی طرح نہیں سنبھل نہیں سکتا،گر سکتا ہے ،کسی موذی جانوراور کیڑے مکوڑے سے اپنادفاعتک نہیں کرسکتااوراس اندازکو پنجابی زبان میں بولی بکل کہتے ہیں دوسری صورت اس وقت ممنوع ہے جب اس سے اس کی شرم گاہ ظاہر ہوتی ہو بعض اوقات اوباش لوگ عمدااس طرح کرتے ہیں مگر باپردہ اوراحتیاط سے احتباکی صورت میں بیٹھنا جائز ہے ۔