Book - حدیث 4062

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابٌ فِي غَسْلِ الثَّوْبِ وَفِي الْخُلْقَانِ صحیح حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ عَنْ وَكِيعٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ نَحْوَهُ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى رَجُلًا شَعِثًا قَدْ تَفَرَّقَ شَعْرُهُ فَقَالَ أَمَا كَانَ يَجِدُ هَذَا مَا يُسَكِّنُ بِهِ شَعْرَهُ وَرَأَى رَجُلًا آخَرَ وَعَلْيِهِ ثِيَابٌ وَسِخَةٌ فَقَالَ أَمَا كَانَ هَذَا يَجِدُ مَاءً يَغْسِلُ بِهِ ثَوْبَهُ

ترجمہ Book - حدیث 4062

کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل باب: پرانے ( میلے کچیلے اور گھٹیا ) کپڑے پہننے ( کی کراہت ) اور کپڑے دھونے کا بیان سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے ۔ آپ ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس کے بال بکھرے بکھرے سے تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا اسے کوئی چیز نہیں ملتی کہ اس سے اپنے بالوں کو سنوار لے ؟ “ اور آپ ﷺ نے ایک دوسرے آدمی کو دیکھا جس کے کپڑے میلے ہو رہے تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا اسے کوئی چیز نہیں ملتی کہ اس سے اپنے کپڑے دھو لے ؟ “
تشریح : لازم ہے کہ مسلمان اپنے جسم اور اپنے لباس کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھا کرے ۔ میلاکچیلا رہنا اور بالوں کو نہ سنوارنانازہدہے نہ سادگی بلکہ جہالت اور غفلت کی علامت ہے جو کسی باوقار مسلمان کے لائق نہیں ۔ اسلام انتہائی صاف ستھرا دین ہے اوراپنے پیروکاروں سے بھی صفائی کا تقاضا کرتا ہے نیز اللہ تعالی جمیل ہے اور جمال ہی کو پسند فرماتا ہے،رسول ؐ کا ارشاد گرامی ہے کہ بلا شبہ اللہ تعالی حسین وجمیل ہے اور جمال یعنی حسن وخوبصورتی کو پسند کرتا فرماتا ہے لازم ہے کہ مسلمان اپنے جسم اور اپنے لباس کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھا کرے ۔ میلاکچیلا رہنا اور بالوں کو نہ سنوارنانازہدہے نہ سادگی بلکہ جہالت اور غفلت کی علامت ہے جو کسی باوقار مسلمان کے لائق نہیں ۔ اسلام انتہائی صاف ستھرا دین ہے اوراپنے پیروکاروں سے بھی صفائی کا تقاضا کرتا ہے نیز اللہ تعالی جمیل ہے اور جمال ہی کو پسند فرماتا ہے،رسول ؐ کا ارشاد گرامی ہے کہ بلا شبہ اللہ تعالی حسین وجمیل ہے اور جمال یعنی حسن وخوبصورتی کو پسند کرتا فرماتا ہے