كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ مَنْ كَرِهَهُ ضعیف حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ أَخْبَرَنَا الْمُفَضَّلُ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ يَعْنِي الْهَيْثَمَ بْنَ شَفِيٍّ قَالَ خَرَجْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي يُكْنَى أَبَا عَامِرٍ رَجُلٌ مِنْ الْمَعَافِرِ لِنُصَلِّيَ بِإِيلْيَاءَ وَكَانَ قَاصُّهُمْ رَجُلٌ مِنْ الْأَزْدِ يُقَالُ لَهُ أَبُو رَيْحَانَةَ مِنْ الصَّحَابَةِ قَالَ أَبُو الْحُصَيْنِ فَسَبَقَنِي صَاحِبِي إِلَى الْمَسْجِدِ ثُمَّ رَدِفْتُهُ فَجَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَسَأَلَنِي هَلْ أَدْرَكْتَ قَصَصَ أَبِي رَيْحَانَةَ قُلْتُ لَا قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَشْرٍ عَنْ الْوَشْرِ وَالْوَشْمِ وَالنَّتْفِ وَعَنْ مُكَامَعَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ بِغَيْرِ شِعَارٍ وَعَنْ مُكَامَعَةِ الْمَرْأَةِ الْمَرْأَةَ بِغَيْرِ شِعَارٍ وَأَنْ يَجْعَلَ الرَّجُلُ فِي أَسْفَلِ ثِيَابِهِ حَرِيرًا مِثْلَ الْأَعَاجِمِ أَوْ يَجْعَلَ عَلَى مَنْكِبَيْهِ حَرِيرًا مِثْلَ الْأَعَاجِمِ وَعَنْ النُّهْبَى وَرُكُوبِ النُّمُورِ وَلُبُوسِ الْخَاتَمِ إِلَّا لِذِي سُلْطَانٍ قَالَ أَبُو دَاوُد الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ ذِكْرُ الْخَاتَمِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
باب: ریشم پہننے کی کراہت
ابوالحصین ہیثم بن شفی کا بیان ہے کہ میں اور میرا ایک ساتھی جس کی کنیت ابوعامر تھی اور قبیلہ معافر سے تعلق رکھتا تھا ، ہم روانہ ہوئے کہ بیت المقدس میں جا کر نماز پڑھیں ۔ ان دنوں ان لوگوں کا واعظ قبیلہ ازد کا ایک آدمی تھا جسے ابوریحانہ کہا جاتا تھا اور وہ صحابی تھا ۔ ابوالحصین نے کہا کہ میرا ساتھی مجھ سے پہلے مسجد میں چلا گیا ، میں اس کے بعد پہنچا اور اس کے ساتھ جا بیٹھا ۔ اس نے مجھ سے پوچھا : کیا تم نے ابوریحانہ کے وعظ سے کچھ سنا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں ۔ اس نے کہا : میں نے اسے کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دس باتوں سے منع فرمایا ہے ( 1 ) دانت باریک کروانے سے ( ان میں قدرے خلا آ جائے اور خوبصورت نظر آئیں ) ( 2 ) جسم گدوانے سے ( کہ اس میں نقش و نگار بنائے جائیں یا نام وغیرہ لکھا جائے ) ( 3 ) بال نوچنے سے ( پلکوں اور چہرے کے کہ خوبصورت نظر آئے ) ( 4 ) کسی مرد کا کسی دوسرے مرد کے ساتھ لپٹنے سے جبکہ انہوں نے کپڑے نہ پہنے ہوئے ہوں ۔ ( 5 ) کسی عورت کا دوسری عورت کے ساتھ لپٹنے سے جبکہ انہوں نے کپڑے نہ پہنے ہوں ۔ ( 6 ) عجمیوں ( غیر مسلموں ) کی طرح کپڑوں کے نیچے ریشمی استر لگانے سے ( 7 ) یا یہ کہ کوئی عجمیوں کی طرح اپنے کندھوں پر ریشمی چادر ڈالے ( 8 ) لوٹ مار کرنے سے ( 9 ) چیتوں کی کھال بطور گدی یا سیٹ استعمال کرنے سے اور ( 10 ) انگوٹھی پہننے سے سوائے اس کے کہ کوئی منصب دار ہو ۔ ( تو اس کے لیے جائز ہے ) ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں انگوٹھی کا ذکر منفرد ہے ۔
تشریح :
یہ روایت ضعیف ہے تاہم مذکورہ مسائل دیگر صحیح روایات سے ثابت ہیں اور انگوٹھی سے مراد وہ خاص مہر والی انگوٹھی ہے جواصحاب حکومت اور منصف دارلوگ استعمال کرتے ہیں اور انہی کے لئے مخصوص ہوتی ہے ورنہ عام انگوٹھی پہننا جائز ہے ۔
یہ روایت ضعیف ہے تاہم مذکورہ مسائل دیگر صحیح روایات سے ثابت ہیں اور انگوٹھی سے مراد وہ خاص مہر والی انگوٹھی ہے جواصحاب حکومت اور منصف دارلوگ استعمال کرتے ہیں اور انہی کے لئے مخصوص ہوتی ہے ورنہ عام انگوٹھی پہننا جائز ہے ۔