كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابُ مَنْ كَرِهَهُ صحیح حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا أَرْكَبُ الْأُرْجُوَانَ وَلَا أَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ وَلَا أَلْبَسُ الْقَمِيصَ الْمُكَفَّفَ بِالْحَرِيرِ قَالَ وَأَوْمَأَ الْحَسَنُ إِلَى جَيْبِ قَمِيصِهِ قَالَ وَقَالَ أَلَا وَطِيبُ الرِّجَالِ رِيحٌ لَا لَوْنَ لَهُ أَلَا وَطِيبُ النِّسَاءِ لَوْنٌ لَا رِيحَ لَهُ قَالَ سَعِيدٌ أُرَهُ قَالَ إِنَّمَا حَمَلُوا قَوْلَهُ فِي طِيبِ النِّسَاءِ عَلَى أَنَّهَا إِذَا خَرَجَتْ فَأَمَّا إِذَا كَانَتْ عِنْدَ زَوْجِهَا فَلْتَطَّيَّبْ بِمَا شَاءَتْ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
باب: ریشم پہننے کی کراہت
سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ قمیص پہنتا ہوں جس کی آستینیں ریشم سے گاڑھی گئی ہوں ۔ “ حسن بصری ؓ نے روایت بیان کرنے کے دوران میں اپنی قمیص کے دامن کی طرف اشارہ کیا اور مزید کہا : ” خبردار ! مردوں کی خوشبو ( زینت ) میں مہک ہوتی ہے رنگ نہیں ہوتا اور خبردار ! عورتوں کی خوشبو ( زینت ) میں رنگ ہوتا ہے مہک نہیں ہوتی ۔ “ سعید بن ابی عروبہ نے کہا : محدثین کرام عورتوں کی خوشبو کے متعلق مذکورہ فرمان کو اس معنی میں لیتے ہیں کہ جب وہ گھر سے باہر نکلیں تو ایسی خوشبو نہ لگائیں جو مہک والی ہو ( کہ دوسروں کو ان کی طرف متوجہ کرے ) ، لیکن جب اپنے شوہر کے پاس ہو تو جیسی چاہے خوشبو لگا لے ۔
تشریح :
یہ روایت بعض محققین کے نزدیک صحیح ہے ،علاوہ ازیں مذکورہ مسائل دیگر صحیح روایات سے بھی بھی ثابت ہیں
2 : رسول ؐ کا یہ فرمانا ہے کہ میں یہ کام نہیں کرتاہوں اس میں لطیف انداز سے افرادمت کو ان امور سے ممانعت ہے بلاشبہ اللہ اور اس کے رسول ؐ سے محبت کی وجہ سے ان کی مخالفت کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔
3 :مردوں کے لئے جائز نہیں کہ ایسےپاوڈراور کریمیں استعمال کریں جو ان کے رنگ وروپ کو نکھارنےکا والی ہوں،یہ صرف عورتوں کے لئے جائز ہیں
4 : مہک والی خوشبوئیں اور عطر مردوں کے لئے اور عورت جب تک گھر کے اندر ہوشوہر کی دلداری کے لئے استعمال کرسکتی ہے ،باہر جانا ہو تو اسے خوب صاف کرلے۔
5 : اسلام اپنے معاشرے میں ایسے کسی عمل کی اجازت نہیں دیتا جو بظاہر معمولی ہی سہی مگر دھیرے دھیرے بہت بڑے فتنے کا باعث ہو سکتا ہو۔ بالخصوص وعصمت وعفت کا بگاڑ اور معاشرے میں فساد ،اللہ کی رحمت سے دوری اور اس کے شدید عقاب کا باعث بنتا ہے ۔
یہ روایت بعض محققین کے نزدیک صحیح ہے ،علاوہ ازیں مذکورہ مسائل دیگر صحیح روایات سے بھی بھی ثابت ہیں
2 : رسول ؐ کا یہ فرمانا ہے کہ میں یہ کام نہیں کرتاہوں اس میں لطیف انداز سے افرادمت کو ان امور سے ممانعت ہے بلاشبہ اللہ اور اس کے رسول ؐ سے محبت کی وجہ سے ان کی مخالفت کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔
3 :مردوں کے لئے جائز نہیں کہ ایسےپاوڈراور کریمیں استعمال کریں جو ان کے رنگ وروپ کو نکھارنےکا والی ہوں،یہ صرف عورتوں کے لئے جائز ہیں
4 : مہک والی خوشبوئیں اور عطر مردوں کے لئے اور عورت جب تک گھر کے اندر ہوشوہر کی دلداری کے لئے استعمال کرسکتی ہے ،باہر جانا ہو تو اسے خوب صاف کرلے۔
5 : اسلام اپنے معاشرے میں ایسے کسی عمل کی اجازت نہیں دیتا جو بظاہر معمولی ہی سہی مگر دھیرے دھیرے بہت بڑے فتنے کا باعث ہو سکتا ہو۔ بالخصوص وعصمت وعفت کا بگاڑ اور معاشرے میں فساد ،اللہ کی رحمت سے دوری اور اس کے شدید عقاب کا باعث بنتا ہے ۔