Book - حدیث 4037

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَاب لِبَاسِ الْغَلِيظِ حسن الإسناد حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو ثَوْرٍ الْكَلْبِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ بْنِ الْقَاسِمِ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا خَرَجَتْ الْحَرُورِيَّةُ أَتَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ ائْتِ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ فَلَبِسْتُ أَحْسَنَ مَا يَكُونُ مِنْ حُلَلِ الْيَمَنِ قَالَ أَبُو زُمَيْلٍ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَجُلًا جَمِيلًا جَهِيرًا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَتَيْتُهُمْ فَقَالُوا مَرْحَبًا بِكَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ مَا هَذِهِ الْحُلَّةُ قَالَ مَا تَعِيبُونَ عَلَيَّ لَقَدْ رَأَيْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ مَا يَكُونُ مِنْ الْحُلَلِ قَالَ أَبُو دَاوُد اسْمُ أَبِي زُمَيْلٍ سِمَاكُ بْنُ الْوَلِيدِ الْحَنَفِيُّ

ترجمہ Book - حدیث 4037

کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل باب: موٹا لباس پہننا سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب حروریہ ( خارجیوں ) کا ظہور ہوا اور میں سیدنا علی ؓ کی خدمت میں آیا ، تو انہوں نے ( مجھ سے ) کہا کہ میں ان لوگوں کے پاس جاؤں ۔ تو میں نے ایک خوبصورت یمنی حلہ زیب تن کیا ۔ ابوزمیل نے کہا : سیدنا ابن عباس ؓ بڑے خوبرو اور وجیہہ جوان تھے ۔ ابن عباس ؓ نے بتایا کہ میں ان لوگوں کے پاس پہنچا تو انہوں نے مجھے مرحبا کہا : اور بولے اے ابن عباس ! یہ حلہ کیسا ہے ؟ ( یعنی آپ نے اسے کیونکر زیب تن کیا ہے ؟ ) تو انہوں نے جواب دیا کہ تم مجھ پر کیا اعتراض کرتے ہو ، حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو انتہائی خوبصورت حلہ زیب تن کیے دیکھا ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ابوزمیل کا نام سماک بن ولید حنفی ہے ۔
تشریح : مصلحت کے پیش نظر عمدہ اور قیمتی لباس پہننامستحب ہے بشرطیہ کہ انسان کے خودرانی اور تکبر میں مبتلاہوجانے کا اندیشہ ہو۔ مصلحت کے پیش نظر عمدہ اور قیمتی لباس پہننامستحب ہے بشرطیہ کہ انسان کے خودرانی اور تکبر میں مبتلاہوجانے کا اندیشہ ہو۔