Book - حدیث 4024

كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابٌ فِيمَا يُدْعَى لِمَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ الْجَرَّاحِ الْأَذَنِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ خَالِدٍ بِنْتِ خَالِدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِكِسْوَةٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ صَغِيرَةٌ فَقَالَ مَنْ تَرَوْنَ أَحَقُّ بِهَذِهِ فَسَكَتَ الْقَوْمُ فَقَالَ ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ فَأُتِيَ بِهَا فَأَلْبَسَهَا إِيَّاهَا ثُمَّ قَالَ أَبْلِي وَأَخْلِقِي مَرَّتَيْنِ وَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَلَمٍ فِي الْخَمِيصَةِ أَحْمَرَ أَوْ أَصْفَرَ وَيَقُولُ سَنَاهْ سَنَاهْ يَا أُمَّ خَالِدٍ وَسَنَاهْ فِي كَلَامِ الْحَبَشَةِ الْحَسَنُ

ترجمہ Book - حدیث 4024

کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل باب: نیا لباس پہننے والے کو دعا دینا سیدہ ام خالد بنت خالد بن سعید بن عاص ؓا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ کپڑے لائے گئے ‘ ان میں ایک چھوٹی سی دھاری دار اونی چادر بھی تھی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تمہارا کیا خیال ہے کہ اس کا زیادہ حقدار کون ہے ؟ “ تو صحابہ خاموش رہے ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا ” ام خالد کے میرے پاس لاؤ ۔ “ اسے لایا گیا تو یہ آپ ﷺ نے اسے اوڑھا دی ۔ پھر فرمایا «أبلي وأخلقي» ” اللہ کرے تم اسے خوب پہنو اور پرانا کرو ۔ “ آپ ﷺ نے یہ دو بار فرمایا ۔ اور آپ ﷺ اس چادر کی سرخ یا زرد دھاریاں دیکھنے لگے اور فرماتے جاتے تھے «سناه سناه يا أم خالد» اور یہ لفظ حبشی زبان میں ” خوبصورت “ کے معنی میں آتا ہے ۔ ( یعنی بہت خوبصورت ، بہت خوبصورت ہے ۔ اے ام خالد ! ) ۔
تشریح : نیا کپڑاپہننے والے کو مذکورہ دعادنیا مسنون اور مستحب ہے اس ضمنا کپڑا پہننے والے کے لئے صحت وعافیت اور لمبی زندگی کی دعاہے کہ وہ اس سے خوب استفادہ کرے حتی کہ وہ جائے۔ روایت میں مذکورصیغے مونث کے لئے ہیں ۔ مذکرکے لئے یوں بھی کہے جاسکتے ہیں۔ نیا کپڑاپہننے والے کو مذکورہ دعادنیا مسنون اور مستحب ہے اس ضمنا کپڑا پہننے والے کے لئے صحت وعافیت اور لمبی زندگی کی دعاہے کہ وہ اس سے خوب استفادہ کرے حتی کہ وہ جائے۔ روایت میں مذکورصیغے مونث کے لئے ہیں ۔ مذکرکے لئے یوں بھی کہے جاسکتے ہیں۔