كِتَابُ اللِّبَاسِ بَابٌ مَا يَقُولُ إِذَا لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْبًا سَمَّاهُ بِاسْمِهِ, إِمَّا قَمِيصًا، أَوْ عِمَامَةً، ثُمَّ يَقُولُ: >اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ، أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهِ وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ<. قَالَ أَبُو نَضْرَةَ: فَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَبِسَ أَحَدُهُمْ ثَوْبًا جَدِيدًا, قِيلَ لَهُ: تُبْلَى وَيُخْلِفُ اللَّهُ تَعَالَى.
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
باب: نیا لباس پہنے تو کون سی دعا پڑھے ؟
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب کوئی نیا کپڑا حاصل کرتے تو اس کا نام لیتے یعنی قمیص یا پگڑی وغیرہ اور یہ دعا پڑھتے «اللهم لك الحمد أنت كسوتنيه أسألك من خيره وخير صنع له وأعوذ بك من شره وشر صنع له» ” اے اللہ ! تیری ہی تعریف ہے ‘ تو نے مجھے یہ پہنایا ہے ‘ میں تجھ سے اس کی خیر اور بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور اس بھلائی کا جس کے لیے اسے بنایا گیا ہے ‘ میں اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور اس شر سے جس کے لیے اسے بنایا گیا ہے ۔ “ ابونضرہ نے کہا : نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے جب کوئی نیا کپڑا پہنتا تو اسے یوں دعا دی جائی «تبلي ويخلف الله تعالى» ” اللہ کرے تم اسے خوب ( استعمال کر کے ) پرانا کرو اور اللہ اس کے بعد اور بھی عنایت فرمائے ۔
تشریح :
نیا کپڑا پہننے پر مذکورہ بالا دعا پڑھنا مسنون اور مستحب ہے اسی طرح کپڑا پہننے والےکوبھی دعا دی جائے
2: کپڑا ہو یاکوئی اورچیز ۔۔۔۔۔۔ہرایک میں بھلائی اور برائی کے دونوں پہلو ہوتے ہیں ۔ کپڑے میں بھلائی یہ ہے کہ انسان کے لئےستر اور زینت ہو موسم کے مطابق مفید ہو ۔ انسان اسے پہن کر خیر کے کاموں میں مشغول ہو تو یہ اس کی بھلائی ہے اور اس کے برخلاف اس کی برائی ہے ۔ مزیدیہ بھی ہوسکتا ہے کہ انسان اسے پہن کر دکھلاوا کرے اور اترتا پھیرے تو اور بھی قبیح ہے ۔
نیا کپڑا پہننے پر مذکورہ بالا دعا پڑھنا مسنون اور مستحب ہے اسی طرح کپڑا پہننے والےکوبھی دعا دی جائے
2: کپڑا ہو یاکوئی اورچیز ۔۔۔۔۔۔ہرایک میں بھلائی اور برائی کے دونوں پہلو ہوتے ہیں ۔ کپڑے میں بھلائی یہ ہے کہ انسان کے لئےستر اور زینت ہو موسم کے مطابق مفید ہو ۔ انسان اسے پہن کر خیر کے کاموں میں مشغول ہو تو یہ اس کی بھلائی ہے اور اس کے برخلاف اس کی برائی ہے ۔ مزیدیہ بھی ہوسکتا ہے کہ انسان اسے پہن کر دکھلاوا کرے اور اترتا پھیرے تو اور بھی قبیح ہے ۔