Book - حدیث 4017

كِتَابُ الْحَمَّامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّعَرِّي حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى نَحْوَهُ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ قَالَ احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ قَالَ إِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَيَنَّهَا أَحَدٌ فَلَا يَرَيَنَّهَا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا قَالَ اللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنْ النَّاسِ

ترجمہ Book - حدیث 4017

کتاب: حمامات ( اجتماعی غسل خانوں) سے متعلق مسائل باب: عریاں ہونے کا مسئلہ جناب بہز بن حکیم اپنے والد سے وہ دادا ( معاویہ بن حیدہ ) سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ ہمیں ہمارے ستروں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں ‘ کیا اختیار کریں اور کیا چھوڑیں ؟ ( یعنی کس سے چھپائیں اور کس سے نہ چھپائیں ؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا ” اپنی شرمگاہ ( اور ستر ) کی حفاظت کرو ‘ صرف بیوی یا لونڈی سے اجازت ہے ۔ “ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جب لوگ آپس میں ملے جلے بیٹھے ہوں تو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” جہاں تک ہو سکے کوئی تیرا ستر ہرگز نہ دیکھے ۔ “ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے جب کوئی اکیلا ہو تو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” لوگوں کی نسبت اللہ اس کا زیادہ حقدار ہے کہ اس سے حیاء کی جائے ۔ “
تشریح : تنہائی میں بھی بلاوجہ ننگا ہو بیٹھنا جائز نہیں اور تعجب ہے کہ ہمارے ہاں کے جاہل اوربد عتی ومشرک لوگ ننگ دھڑنگ بے دین اور بے شعور لوگوں کو ولی اللہ سمجھتے ہیں۔ تنہائی میں بھی بلاوجہ ننگا ہو بیٹھنا جائز نہیں اور تعجب ہے کہ ہمارے ہاں کے جاہل اوربد عتی ومشرک لوگ ننگ دھڑنگ بے دین اور بے شعور لوگوں کو ولی اللہ سمجھتے ہیں۔