Book - حدیث 4010

كِتَابُ الْحَمَّامِ بَابٌ الدُخُولُ فِي الحَمَّامِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ جَمِيعًا عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ قَالَ دَخَلَ نِسْوَةٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَتْ مِمَّنْ أَنْتُنَّ قُلْنَ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ قَالَتْ لَعَلَّكُنَّ مِنْ الْكُورَةِ الَّتِي تَدْخُلُ نِسَاؤُهَا الْحَمَّامَاتِ قُلْنَ نَعَمْ قَالَتْ أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ امْرَأَةٍ تَخْلَعُ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِهَا إِلَّا هَتَكَتْ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ تَعَالَى قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا حَدِيثُ جَرِيرٍ وَهُوَ أَتَمُّ وَلَمْ يَذْكُرْ جَرِيرٌ أَبَا الْمَلِيحِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 4010

کتاب: حمامات ( اجتماعی غسل خانوں) سے متعلق مسائل باب: حمام میں جانے کا بیان جناب ابوملیح ( عامر بن اسامہ ) سے روایت کہ شام کی کچھ عورتیں سیدہ عائشہ ؓا کے پاس آئیں ۔ انہوں نے پوچھا کہ تم کن لوگوں میں سے ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم اہل شام میں سے ہیں ۔ انہوں نے کہا : شاید تم اس علاقے کی ہو جہاں کی عورتیں حمامات میں جاتی ہیں ؟ عورتوں نے کہا : ہاں ! تو سیدہ عائشہ ؓا نے کہا : آگاہ رہو ! بیشک میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ‘ آپ ﷺ فرماتے تھے ” جو کوئی عورت اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور اپنے کپڑے اتارتی ہے وہ اپنے اور اللہ تعالیٰ کے مابین جو ( عزت و کرامت کا ) پردہ ہے ‘ اس کو پھاڑ دیتی ہے ۔ ‘ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ جریر کی روایت ہے اور زیادہ کامل ہے ۔ مگر جریر نے ابوملیح «قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» کا ذکر نہیں کیا ۔ ( مرسل بیان کیا ) ۔
تشریح : 1 : مسلمان عورت کا اپنے گھر سے باہر پردے کے بارے میں غفلت برتنا حرام ہے اس لئے ان کا عوامی غسل خانوں میں جانا حرام ہے ۔ اسی پر موجودی دور کی ایک مصیبت اور فتنہ بیوٹی پارلروں کو قیاس کیا جا سکتا ہے 2 : عورت اور اللہ کے مابین پردی پھٹ جانے کا مفہوم یہ ہے کہ وہ اپنی عزت وکرامت کو از خود دائو پر لگادیتی ہے اوررسوا اورذلیل ہونے سے کسی طرح نہیں بچ سکتی۔ 1 : مسلمان عورت کا اپنے گھر سے باہر پردے کے بارے میں غفلت برتنا حرام ہے اس لئے ان کا عوامی غسل خانوں میں جانا حرام ہے ۔ اسی پر موجودی دور کی ایک مصیبت اور فتنہ بیوٹی پارلروں کو قیاس کیا جا سکتا ہے 2 : عورت اور اللہ کے مابین پردی پھٹ جانے کا مفہوم یہ ہے کہ وہ اپنی عزت وکرامت کو از خود دائو پر لگادیتی ہے اوررسوا اورذلیل ہونے سے کسی طرح نہیں بچ سکتی۔