Book - حدیث 398

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ فِي وَقْتِ صَلَاةِ النَّبِيِّ ﷺ وَكَيْفَ كَانَ يُصَلِّيهَا صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ وَيُصَلِّي الْعَصْرَ وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَيَرْجِعُ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَنَسِيتُ الْمَغْرِبَ وَكَانَ لَا يُبَالِي تَأْخِيرَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ قَالَ ثُمَّ قَالَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ قَالَ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا وَكَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ وَمَا يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ الَّذِي كَانَ يَعْرِفُهُ وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا مِنْ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ

ترجمہ Book - حدیث 398

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: نبیﷺ کی نمازوں کے اوقات اور آپ کا طریقہ نماز سیدنا ابوبرزہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ظہر کی نماز پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا اور عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ ہم میں سے ایک شخص مدینہ سے باہر کی آبادی میں جا کر واپس آ جاتا اور سورج ابھی زندہ ہوتا ( یعنی صاف اور نمایاں ہوتا ) ( ابوالمنہال نے کہا ) اور مغرب کا وقت میں بھول گیا ہوں اور عشاء کی نماز میں آپ تہائی رات تک تاخیر کی پروا نہ کرتے تھے ۔ پھر کہا ، آدھی رات تک ۔ اور کہا کہ آپ عشاء سے پہلے سو جانے اور اس کے بعد باتیں کرنے کو ناپسند فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھتے تو ہم میں سے ایک اپنے ہم نشین کو جسے وہ جانتا ہوتا پہچان سکتا تھا ۔ اور آپ اس میں ساٹھ سے سو آیات تک قرآت فرماتے تھے ۔
تشریح : (1) رسول اللہ ﷺ کی پوری زندگی کامعمول رہا ہے کہ آپ اول وقت میں نماز پڑھتے تھے مگر نماز عشاء میں افضل یہ ہے کہ تاخیر کی جائے ۔ (2) عشاء سے پہلے سونا اوربعد ازاں لا یعنی باتوں او ر کاموں میں لگے رہنا مکروہ ، الّا کہ کوئی اہم مقصد پیش نظر ہو جیسے کہ بعض اوقات رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر مشغول گفتگو رہے تھے، مگرشرط یہ ہےکہ فجر کی نماز بروقت ادا ہو ۔ دینی وتبلیغی اجتماعات جورات گئے تک جاری رہتے ہیں ان میں اس مسئلے کوپیش نظر رکھنا چاہیے کہ فجر کی نماز ضائع نہ ہو۔ (3) فجر کی نماز کےبارے میں صحیح احادیث میں وضاحت آئی ہےکہ فراغت کےبعد ہمارا ایک آدمی اپنے ساتھی کوپہچان سکتا تھا نہ کہ نماز شروع کرتے وقت ۔ (4) فجر کی نماز میں قراءت مناسب حدتک لمبی ہونی چاہیے ۔ (1) رسول اللہ ﷺ کی پوری زندگی کامعمول رہا ہے کہ آپ اول وقت میں نماز پڑھتے تھے مگر نماز عشاء میں افضل یہ ہے کہ تاخیر کی جائے ۔ (2) عشاء سے پہلے سونا اوربعد ازاں لا یعنی باتوں او ر کاموں میں لگے رہنا مکروہ ، الّا کہ کوئی اہم مقصد پیش نظر ہو جیسے کہ بعض اوقات رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر مشغول گفتگو رہے تھے، مگرشرط یہ ہےکہ فجر کی نماز بروقت ادا ہو ۔ دینی وتبلیغی اجتماعات جورات گئے تک جاری رہتے ہیں ان میں اس مسئلے کوپیش نظر رکھنا چاہیے کہ فجر کی نماز ضائع نہ ہو۔ (3) فجر کی نماز کےبارے میں صحیح احادیث میں وضاحت آئی ہےکہ فراغت کےبعد ہمارا ایک آدمی اپنے ساتھی کوپہچان سکتا تھا نہ کہ نماز شروع کرتے وقت ۔ (4) فجر کی نماز میں قراءت مناسب حدتک لمبی ہونی چاہیے ۔