Book - حدیث 3974

كِتَابُ الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ بَابٌ... صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَحِقَ الْمُسْلِمُونَ رَجُلًا فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَقَتَلُوهُ وَأَخَذُوا تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ فَنَزَلَتْ وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمْ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ

ترجمہ Book - حدیث 3974

کتاب: قرآن کریم کی بابت لہجوں اور قراءتوں کا بیان باب:... سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اپنی چند بکریاں لیے جا رہا تھا کہ مسلمان اس پر جا پہنچے تو اس نے کہا : ” السلام علیکم ۔ “ مگر مسلمانوں نے اسے قتل کر دیا اور ان چند بکریوں پر قبضہ کر لیا ۔ تو اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی «ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا تبتغون عرض الحياة الدنيا» ” اور جو شخص تمہیں سلام کہے اس کے بارے میں یہ مت کہو کہ تو صاحب ایمان نہیں ہے ۔ تم دنیا کی زندگانی کے مال کے متلاشی ہو ؟ “ اس آیت میں انہی چند بکریوں کی طرف اشارہ ہے ۔
تشریح : 1) اس آیت کریمہ میں یہ لفظ(السلام)الف کے ساتھ اور دوسری قراءت میں الف کے بغیر ہے۔ (سلم)کےمعنی ہوں گےکہ جو شخص تمہاری اطاعت کا اظہار کرے اس کے بارے میں یوں مت کہو کہ تو صاحب ایمان نہیں ہے ۔ 2) السلام وعلیکم کا لفظ اسلامی شعار ہے۔ اس کے بولنے پر اسےجھوٹا سمجھ کرقتل کرنا یااس کو کافر سمجھنا درست نہیں الا یہ کہ ایسا سمجھنے کی واضح دلیل ہو۔ 1) اس آیت کریمہ میں یہ لفظ(السلام)الف کے ساتھ اور دوسری قراءت میں الف کے بغیر ہے۔ (سلم)کےمعنی ہوں گےکہ جو شخص تمہاری اطاعت کا اظہار کرے اس کے بارے میں یوں مت کہو کہ تو صاحب ایمان نہیں ہے ۔ 2) السلام وعلیکم کا لفظ اسلامی شعار ہے۔ اس کے بولنے پر اسےجھوٹا سمجھ کرقتل کرنا یااس کو کافر سمجھنا درست نہیں الا یہ کہ ایسا سمجھنے کی واضح دلیل ہو۔