كِتَابُ الْعِتْقِ بَابٌ فِيمَنْ أَعْتَقَ عَبِيدًا لَهُ لَمْ يَبْلُغْهُمْ الثُّلُثُ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ عِنْدَ مَوْتِهِ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا، ثُمَّ دَعَاهُمْ، فَجَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ، وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً.
کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
باب: جس نے اپنے غلام موت کے وقت آزاد کر دیے ہوں جبکہ ان کی مجموعی قیمت اس کے تہائی مال سے زیادہ ہو
سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی وفات کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کر دیے ۔ اس شخص کے پاس ان کے سوا کوئی اور مال نہ تھا ۔ تو نبی کریم ﷺ کو جب یہ خبر ملی تو آپ ﷺ نے اسے بڑی سخت بات فرمائی ۔ پھر ان غلاموں کو بلوایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کیا ۔ پھر ان میں قرعہ اندازی کر کے دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام ہی رہنے دیا ۔
تشریح :
) کتاب الوصایا میں یہ گزرا ہےکہ کسی شخص کو اپنے تہائی مال سے زیادہ میں وصیت کرنے کی اجازت نہیں ہے،اسی بنیاد پر مذکورہ بالا واقعہ میں اس شخص کی غلط وصیت کو منسوخ کر کے شریعت کے مطابق عمل کیاگیا۔
2) امیر المومنین اور مسلمان عمال کا فریضہ ہے کہ مسلمان عوام الناس کے جملہ امور پر نگاہ رکھیں کہ کہیں بھی شریعت کی مخالفت نہ ہو نے پائے۔
3) غلط وصیت کومنسوخ کرکےشریعت کےمطابق عمل کرنا کرانا چاہئے
) کتاب الوصایا میں یہ گزرا ہےکہ کسی شخص کو اپنے تہائی مال سے زیادہ میں وصیت کرنے کی اجازت نہیں ہے،اسی بنیاد پر مذکورہ بالا واقعہ میں اس شخص کی غلط وصیت کو منسوخ کر کے شریعت کے مطابق عمل کیاگیا۔
2) امیر المومنین اور مسلمان عمال کا فریضہ ہے کہ مسلمان عوام الناس کے جملہ امور پر نگاہ رکھیں کہ کہیں بھی شریعت کی مخالفت نہ ہو نے پائے۔
3) غلط وصیت کومنسوخ کرکےشریعت کےمطابق عمل کرنا کرانا چاہئے