كِتَابُ الْعِتْقِ بَابٌ فِي الْعِتْقِ عَلَى الشَّرْطِ حسن حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ عَنْ سَفِينَةَ قَالَ كُنْتُ مَمْلُوكًا لِأُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ أُعْتِقُكَ وَأَشْتَرِطُ عَلَيْكَ أَنْ تَخْدُمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عِشْتَ فَقُلْتُ وَإِنْ لَمْ تَشْتَرِطِي عَلَيَّ مَا فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عِشْتُ فَأَعْتَقَتْنِي وَاشْتَرَطَتْ عَلَيَّ
کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
باب: کسی کو مشروط طور پر آزاد کرنا
سیدنا سفینہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدہ ام سلمہ ؓا کا غلام تھا ۔ چنانچہ انہوں نے کہا : میں تمہیں اس شرط پر آزاد کرتی ہیں کہ تم زندگی بھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت کرتے رہو گے ۔ میں نے کہا : آپ اگر مجھ سے یہ شرط نہ بھی کریں تو میں جیتے جی رسول اللہ ﷺ سے جدا نہ ہوں گا ۔ چنانچہ انہوں نے مجھے آزاد کر دیا اور مجھ سے یہ شرط کر لی ۔
تشریح :
غلام کو قابل عمل عمدہ شرط پر آزاد کرنا جائز ہے۔اور کیاعمدہ شرط تھی جوالمومنین سیدہ ام سلمہ نے کی اور حضرت سفینہ قبول کیا
غلام کو قابل عمل عمدہ شرط پر آزاد کرنا جائز ہے۔اور کیاعمدہ شرط تھی جوالمومنین سیدہ ام سلمہ نے کی اور حضرت سفینہ قبول کیا