Book - حدیث 3931

كِتَابُ الْعِتْقِ بَابٌ فِي بَيْعِ الْمُكَاتَبِ إِذَا فُسِخَتْ الْكِتَابَةُ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الْأَصْبَغِ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ وَقَعَتْ جُوَيْرِيَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ فِي سَهْمِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ أَوْ ابْنِ عَمٍّ لَهُ فَكَاتَبَتْ عَلَى نَفْسِهَا وَكَانَتْ امْرَأَةً مَلَّاحَةً تَأْخُذُهَا الْعَيْنُ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَجَاءَتْ تَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِتَابَتِهَا فَلَمَّا قَامَتْ عَلَى الْبَابِ فَرَأَيْتُهَا كَرِهْتُ مَكَانَهَا وَعَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيَرَى مِنْهَا مِثْلَ الَّذِي رَأَيْتُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا جُوَيْرِيَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ وَإِنَّمَا كَانَ مِنْ أَمْرِي مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ وَإِنِّي وَقَعْتُ فِي سَهْمِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَإِنِّي كَاتَبْتُ عَلَى نَفْسِي فَجِئْتُكَ أَسْأَلُكَ فِي كِتَابَتِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلْ لَكِ إِلَى مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ قَالَتْ وَمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أُؤَدِّي عَنْكِ كِتَابَتَكِ وَأَتَزَوَّجُكِ قَالَتْ قَدْ فَعَلْتُ قَالَتْ فَتَسَامَعَ تَعْنِي النَّاسَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ تَزَوَّجَ جُوَيْرِيَةَ فَأَرْسَلُوا مَا فِي أَيْدِيهِمْ مِنْ السَّبْيِ فَأَعْتَقُوهُمْ وَقَالُوا أَصْهَارُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْنَا امْرَأَةً كَانَتْ أَعْظَمَ بَرَكَةً عَلَى قَوْمِهَا مِنْهَا أُعْتِقَ فِي سَبَبِهَا مِائَةُ أَهْلِ بَيْتٍ مِنْ بَنِي الْمُصْطَلِقِ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا حُجَّةٌ فِي أَنَّ الْوَلِيَّ هُوَ يُزَوِّجُ نَفْسَهُ

ترجمہ Book - حدیث 3931

کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل باب: مکاتب کی فروخت کا مسئلہ جب کہ معاہدہ کتابت فسخ کر دیا گیا ہو ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا کا بیان ہے کہ جویریہ بنت حارث بن مصطلق سیدنا ثابت بن قیس بن شماس ؓ یا ان کے چچا زاد کے حصے میں آئی ۔ چنانچہ جویریہ نے اپنے بارے میں مکاتبت کر لی ۔ یہ بہت خوبصورت خاتون تھی اور ہر آنکھ کو بھلی لگتی تھی ۔ سیدہ عائشہ ؓا کہتی ہیں کہ یہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی کہ اپنی مکاتبت کے سلسلے میں آپ ﷺ سے کچھ مدد لے ۔ جب یہ دروازے پر کھڑی ہوئی اور میں نے اس کو دیکھا تو مجھے اس کا کھڑا ہونا پسند نہ آیا ۔ میں جان گئی کہ رسول اللہ ﷺ بھی اسی طرح دیکھیں گے جیسے کہ میں نے دیکھا ہے ۔ ( یعنی وہ بہت خوبصورت ہے ۔ ) اس نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! میں حارث کی بیٹی جویریہ ہوں ‘ میرا معاملہ آپ سے مخفی نہیں ہے ( کہ جنگی قیدی ہوں اور لونڈی بنائی گئی ہوں ) میں ثابت بن قیس بن شماس کے حصے میں آئی ہوں ۔ میں نے ان سے اپنے بارے مکاتبت کر لی ہے ۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی ہوں اور میری درخواست ہے کہ مکاتبت کے سلسلے میں میری مدد فرمائیں ‘ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” کیا تم اس سے بہتر معاملہ پسند نہیں کرتی ہو ؟ اس نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! وہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” میں تمہاری طرف سے تمہاری کتابت ادا کر دیتا ہوں اور تم سے شادی کر لیتا ہوں ۔ “ اس نے کہا : میں رضامند ہوں ۔ سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں : پھر لوگوں نے یہ خبر سنی کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدہ جویریہ ؓ سے شادی کر لی ہے ۔ چنانچہ ان سب نے جو قیدی ان کے قبضے میں تھے سب چھوڑ دیے اور ان کو آزاد کر دیا ۔ وہ کہنے لگے یہ تو رسول اللہ ﷺ کے سسرالی رشتہ دار ہیں ۔ ہم نے نہیں دیکھا کہ اس سے بڑھ کر کوئی اور عورت اپنے خاندان کے لیے زیادہ برکت والی ثابت ہوئی ہو ۔ اس کی وجہ سے قبیلہ بنو مصطلق کے ایک سو گھرانے آزاد کیے گئے تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں یہ حدیث دلیل ہے کہ ولی اپنا نکاح خود کر سکتا ہے ۔
تشریح : (1) غزہ بنی مطلق پانچ یاچھ ہجری میں ہوا تھا۔ (2) رسول اللہ کی شادیوں کی ایک حکمت یہ بھی رہی کہ اسطرح آپ ان قبائل کو اپناحلیف اور قریبی بنا لیتے تھے اور پھر ان کی الفت دشمنی میں بدل جاتی تھی (1) غزہ بنی مطلق پانچ یاچھ ہجری میں ہوا تھا۔ (2) رسول اللہ کی شادیوں کی ایک حکمت یہ بھی رہی کہ اسطرح آپ ان قبائل کو اپناحلیف اور قریبی بنا لیتے تھے اور پھر ان کی الفت دشمنی میں بدل جاتی تھی