Book - حدیث 393

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ فِي الْمَوَاقِيتِ حسن صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ فُلَانِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام عِنْدَ الْبَيْتِ مَرَّتَيْنِ فَصَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَكَانَتْ قَدْرَ الشِّرَاكِ وَصَلَّى بِيَ الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ وَصَلَّى بِيَ يَعْنِي الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ وَصَلَّى بِيَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ حِينَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَى الصَّائِمِ فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ صَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ وَصَلَّى بِي الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَيْهِ وَصَلَّى بِيَ الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ وَصَلَّى بِيَ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ هَذَا وَقْتُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِكَ وَالْوَقْتُ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ

ترجمہ Book - حدیث 393

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: اوقاتِ نماز کے احکام ومسائل جناب نافع بن جبیر بن مطعم ، سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جبرائیل علیہ السلام نے بیت اللہ کے پاس میری دو بار امامت کرائی ۔ ( پہلی بار ) مجھے ظہر کی نماز پڑھائی اس وقت جبکہ سورج ڈھل گیا اور سایہ تسمے کے برابر تھا اور عصر کی نماز پڑھائی جب اس کا سایہ اس کے برابر ہو گیا اور مغرب کی نماز پڑھائی جس وقت کہ روزہ دار روزہ کھولتا ہے اور عشاء کی نماز پڑھائی جب کہ شفق ( سرخی ) افق میں غائب ہو گئی اور فجر کی نماز پڑھائی جبکہ روزے دار پر کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے ۔ جب دوسرا دن ہوا تو مجھے ظہر کی نماز پڑھائی جبکہ اس کا سایہ اس کے مثل تھا اور عصر کی نماز پڑھائی جبکہ اس کا سایہ دو مثل تھا اور مغرب کی نماز پڑھائی جبکہ روزے دار روزہ کھولتا ہے اور عشاء کی نماز پڑھائی جبکہ رات کا تہائی حصہ گزر گیا اور مجھے فجر کی نماز پڑھائی اور خوب سفیدی کی ۔ پھر ( جبرائیل علیہ السلام ) میری طرف متوجہ ہوئے اور کہا : اے محمد ! آپ سے پہلے انبیاء کے یہی اوقات ہیں ۔ اور ( نماز کے ) اوقات ان دونوں ( وقتوں ) کے مابین ہیں ۔ “
تشریح : (1) نماز ان عبادت میں سے ہےکہ جبرائیل نےمحض زبانی القاء کرنے کی بجائے عملی تربیت سےآپ کوتمام جزئیات سےآگاہ فرمایا ۔ (2) ظہر کے وقت میں سایہ ’’ تسمے کے برابر تھا۔،، اس سے اصلی سایہ کااعتبار کرنے کی دلیل ملتی ہے۔ (3) عصر کاوقت ایک مثل کےبعد سےشروع ہوتااور دومثل پر ختم ہوجاتا ہے۔ (4) اس حدیث میں مغرب کاوقت ایک ہی بیان ہوا ہے۔دوسری احادیث کی روشنی میں اس میں غروب شفق تک توسع ہے۔ (5) ان اوقات کوفقہی اصطلاح میں ’’ اوقات ادا،، کہاجاتا ہے۔باقی ’’اوقات قضا،، کہلاتے ہیں۔ (6) آپ سے پہلے انبیاء کےیہی اوقات ہیں ۔،، کامفہوم یہ بیان کیا گیا ہےکہ ان کےلیے بھی اسی طرح اوقات متعین کیے گیے تھے نہ کہ ان پرپانچ نمازیں فرض تھی ۔ واللہ اعلم . اس سے نماز کےاوّل وقت اورآخری وقت کی تحدید وتعیین ہوجاتی ہے۔جس کامطلب ہےکہ ان دونوں اوقات میں ادا کی گئی نماز صحیح ہےاور اسی طرح دونوں اوقات کےدرمیان کا وقت بھی نماز کاوقت ہے، یوں ہرنماز کےلیے تین اوقات کااثبات ہوا۔ لیکن ان میں افضل وقت کون سا ہے؟ وہ دوسری احادیث سےثابت ہےکہ اوّل وقت ہےسوائے نماز عشاء کے، کہ اس کوتاخیر سےپڑھنا افضل ہے، نبی ﷺ کااپنا عمل بھی یہی تھا۔ (1) نماز ان عبادت میں سے ہےکہ جبرائیل نےمحض زبانی القاء کرنے کی بجائے عملی تربیت سےآپ کوتمام جزئیات سےآگاہ فرمایا ۔ (2) ظہر کے وقت میں سایہ ’’ تسمے کے برابر تھا۔،، اس سے اصلی سایہ کااعتبار کرنے کی دلیل ملتی ہے۔ (3) عصر کاوقت ایک مثل کےبعد سےشروع ہوتااور دومثل پر ختم ہوجاتا ہے۔ (4) اس حدیث میں مغرب کاوقت ایک ہی بیان ہوا ہے۔دوسری احادیث کی روشنی میں اس میں غروب شفق تک توسع ہے۔ (5) ان اوقات کوفقہی اصطلاح میں ’’ اوقات ادا،، کہاجاتا ہے۔باقی ’’اوقات قضا،، کہلاتے ہیں۔ (6) آپ سے پہلے انبیاء کےیہی اوقات ہیں ۔،، کامفہوم یہ بیان کیا گیا ہےکہ ان کےلیے بھی اسی طرح اوقات متعین کیے گیے تھے نہ کہ ان پرپانچ نمازیں فرض تھی ۔ واللہ اعلم . اس سے نماز کےاوّل وقت اورآخری وقت کی تحدید وتعیین ہوجاتی ہے۔جس کامطلب ہےکہ ان دونوں اوقات میں ادا کی گئی نماز صحیح ہےاور اسی طرح دونوں اوقات کےدرمیان کا وقت بھی نماز کاوقت ہے، یوں ہرنماز کےلیے تین اوقات کااثبات ہوا۔ لیکن ان میں افضل وقت کون سا ہے؟ وہ دوسری احادیث سےثابت ہےکہ اوّل وقت ہےسوائے نماز عشاء کے، کہ اس کوتاخیر سےپڑھنا افضل ہے، نبی ﷺ کااپنا عمل بھی یہی تھا۔