Book - حدیث 3920

كِتَابُ الكَهَانَةِ وَالتَطَيُّرِ بَابٌ فِي الطِّيَرَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَتَطَيَّرُ مِنْ شَيْءٍ وَكَانَ إِذَا بَعَثَ عَامِلًا سَأَلَ عَنْ اسْمِهِ فَإِذَا أَعْجَبَهُ اسْمُهُ فَرِحَ بِهِ وَرُئِيَ بِشْرُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ كَرِهَ اسْمَهُ رُئِيَ كَرَاهِيَةُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ وَإِذَا دَخَلَ قَرْيَةً سَأَلَ عَنْ اسْمِهَا فَإِنْ أَعْجَبَهُ اسْمُهَا فَرِحَ وَرُئِيَ بِشْرُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ وَإِنْ كَرِهَ اسْمَهَا رُئِيَ كَرَاهِيَةُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ

ترجمہ Book - حدیث 3920

کتاب: کہانت اور بدفالی سے متعلق احکام و مسائل باب: بدشگونی کا بیان جناب عبداللہ بن بریدہ ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کبھی کسی شے سے بدشگونی نہیں لیا کرتے تھے ۔ آپ ﷺ جب کسی شخص کو عامل بنا کر بھیجتے تو اس کا نام دریافت فرماتے ۔ سو اگر اس کا نام پسند آ جاتا تو خوش ہوتے اور خوشی کا اثر چہرے پر ظاہر ہوتا اور اگر نام پسند نہ آتا تو اس کا اثر بھی آپ ﷺ کے چہرے پر ظاہر ہوتا ۔ اور آپ ﷺ جب کسی ( نئی ) بستی میں داخل ہوتے تو اس کا نام پوچھتے ‘ اگر اس کا نام پسند آتا تو خوش ہوتے اور خوشی کا اثر چہرے پر دکھائی دیتا اور اگر نام پسند نہ آتا تو اس کی کراہت کا اثر ( بھی ) آپ ﷺ کے چہرے پر ظاہر ہوتا ۔
تشریح : نام بچوں کہ ہوں یا شہروں کے ہمیشہ عمدہ الفاظ و معنی کے حامل ہونے ہو چا ہیں۔ نیز اپنی خدمت اور کام وغیرہ کے لیئے اچھے نام والے افراد کا اہتمام کرنا مستحب ہے نام بچوں کہ ہوں یا شہروں کے ہمیشہ عمدہ الفاظ و معنی کے حامل ہونے ہو چا ہیں۔ نیز اپنی خدمت اور کام وغیرہ کے لیئے اچھے نام والے افراد کا اہتمام کرنا مستحب ہے