Book - حدیث 3911

كِتَابُ الكَهَانَةِ وَالتَطَيُّرِ بَابٌ فِي الطِّيَرَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَّةَ فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ مَا بَالُ الْإِبِلِ تَكُونُ فِي الرَّمْلِ كَأَنَّهَا الظِّبَاءُ فَيُخَالِطُهَا الْبَعِيرُ الْأَجْرَبُ فَيُجْرِبُهَا قَالَ فَمَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ قَالَ مَعْمَرٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَحَدَّثَنِي رَجُلٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُورِدَنَّ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ قَالَ فَرَاجَعَهُ الرَّجُلُ فَقَالَ أَلَيْسَ قَدْ حَدَّثَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ قَالَ لَمْ أُحَدِّثْكُمُوهُ قَالَ الزُّهْرِيُّ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ قَدْ حَدَّثَ بِهِ وَمَا سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ نَسِيَ حَدِيثًا قَطُّ غَيْرَهُ

ترجمہ Book - حدیث 3911

کتاب: کہانت اور بدفالی سے متعلق احکام و مسائل باب: بدشگونی کا بیان سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” کوئی مرض متعدی نہیں نہ بدشگونی ہے ، نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے نہ مردے کی کھوپڑی میں سے کوئی الو وغیرہ نکلتا ہے ۔ “ ایک بدوی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ ان اونٹوں کے متعلق کیا کہیں گے جو ریگستان میں ہرنیوں کے مانند ہوتے ہیں مگر ان میں کوئی خارش زدہ اونٹ آ ملتا ہے تو سب کو خارش والا کر دیتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” بھلا پہلے کو کس نے بیماری لگائی تھی ؟ “ معمر نے کہا کہ زہری نے ایک آدمی کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے سنا ‘ آپ ﷺ فرماتے تھے ” کسی بیمار کو صحت مند کے ساتھ ہرگز نہ ملاؤ ۔ ” تو اس آدمی نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے کہا : کیا آپ نے ہمیں یہ حدیث بیان نہیں کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی ‘ نہ کوئی صفر کا مہینہ منحوس ہے اور نہ کسی مردے کی کھوپڑی سے الو نکلتا ہے ۔ “ تو سیدنا ابوہریرہ ؓ نے جواب دیا : میں نے تمہیں ایسی کوئی حدیث بیان نہیں کی ۔ زہری نے کہا کہ ابوسلمہ نے کہا : حدیث تو انہوں نے بیان کی تھی اور میں نے نہیں سنا کہ سیدنا ابوہریرہ ؓ کو اس حدیث کے سوا کبھی کوئی حدیث بھولی ہو ۔
تشریح : 1) رسول اللہ ﷺ نے اعرابی کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے سمجھایاکہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے ہوتا ہے۔ یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ایک خارش زدہ اُونٹ نے باقی اُنٹ بھی خارش زدہ کر دیئے بلکہ سن کچھ اللہ کی طرف سے اور اس کی مشیت سے ہو تا ہے۔ایک گلے میں کتنے ہی اُونٹ ہوتے ہیں جو اس مرض سے محفوظ بھی رہتے ہیں 2) بیمار اُونٹ کا صحت مند کے ساتھ ملانے کی ممانعت اس غرض سے ہے کہ کم علم لوگ لا یعنی اوہامیں مبتلا نہ ہوں 3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا پہلے حدیث بیان کرکےاس کا انکار کرنا کو ئی تعجب کی بات نہیں کیونکہ بھول جانا بشری تقاضا ہے۔ 1) رسول اللہ ﷺ نے اعرابی کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے سمجھایاکہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے ہوتا ہے۔ یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ایک خارش زدہ اُونٹ نے باقی اُنٹ بھی خارش زدہ کر دیئے بلکہ سن کچھ اللہ کی طرف سے اور اس کی مشیت سے ہو تا ہے۔ایک گلے میں کتنے ہی اُونٹ ہوتے ہیں جو اس مرض سے محفوظ بھی رہتے ہیں 2) بیمار اُونٹ کا صحت مند کے ساتھ ملانے کی ممانعت اس غرض سے ہے کہ کم علم لوگ لا یعنی اوہامیں مبتلا نہ ہوں 3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا پہلے حدیث بیان کرکےاس کا انکار کرنا کو ئی تعجب کی بات نہیں کیونکہ بھول جانا بشری تقاضا ہے۔