كِتَابُ الكَهَانَةِ وَالتَطَيُّرِ بَابٌ فِي النُّجُومِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّهُ قَالَ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ فِي إِثْرِ سَمَاءٍ كَانَتْ مِنْ اللَّيْلِ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ قَالَ أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ وَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي مُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ
کتاب: کہانت اور بدفالی سے متعلق احکام و مسائل
باب: علم نجوم کا بیان
سیدنا زید بن خالد جہنی ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مقام حدیبیہ میں ہمیں فجر کی نماز پڑھائی جب کہ رات کو بارش ہو چکی تھی ۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ ﷺ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ” کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے رب نے کیا کہا ہے ؟ “ صحابہ نے کہا : اللہ اور اس کے رسول ہی خوب جانتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے میرے بندوں میں سے کچھ مجھ پر ایمان لائے ہیں اور کچھ کافر ہو گئے ہیں ۔ جنہوں نے یہ کہا کہ ہمیں اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے بارش ملی ہے ‘ تو وہ مجھ پر ایمان لائے اور ستارے کے کافر ہوئے ہیں ۔ اور جنہوں نے کہا کہ ہمیں فلاں فلاں ستارے سے بارش ملی ہے تو وہ مجھ سے کافر ہوئے اور ستارے پر ایمان لائے ۔ “
تشریح :
1) ستاروں وغیرہ کو زمین یا مخلوق میں بذاتہ موثر سمجھنا شرک ہے
2) ہر قسم کے واقعات و حوادث صرف اور صرف اللہ عزوجل کی مشیت اور ارادہ سے ظہور پذیر ہوتے ہیں
3) داعی حق مرشد اور استاد کو چاہیے کہ عوام کو واقعاتِ عالم میں تدبر کا درس دیا کرے اور اس سے توحید کا اثبات کرےاور شرک و طواغیت کی تردید کیا کرے۔
1) ستاروں وغیرہ کو زمین یا مخلوق میں بذاتہ موثر سمجھنا شرک ہے
2) ہر قسم کے واقعات و حوادث صرف اور صرف اللہ عزوجل کی مشیت اور ارادہ سے ظہور پذیر ہوتے ہیں
3) داعی حق مرشد اور استاد کو چاہیے کہ عوام کو واقعاتِ عالم میں تدبر کا درس دیا کرے اور اس سے توحید کا اثبات کرےاور شرک و طواغیت کی تردید کیا کرے۔