Book - حدیث 3905

كِتَابُ الكَهَانَةِ وَالتَطَيُّرِ بَابٌ فِي النُّجُومِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اقْتَبَسَ عِلْمًا مِنْ النُّجُومِ اقْتَبَسَ شُعْبَةً مِنْ السِّحْرِ زَادَ مَا زَادَ

ترجمہ Book - حدیث 3905

کتاب: کہانت اور بدفالی سے متعلق احکام و مسائل باب: علم نجوم کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جس نے نجوم کا کوئی علم سیکھا اس نے جادو کا ایک حصہ سیکھا ‘ چنانچہ جو اس میں اپنا حصہ بڑھانا چاہتا ہے بڑھا لے ۔ “
تشریح : علمِ نجوم سے مُراد وہ علم ہےجس کے ذریعے سے غیب کی خبریں اور اوقات کے سعد، نحس یا اُمور کے مُفید یا غیر مُفید وغیرہ ہونے کی باتیں بتائی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں وہ لوگ ان کے موثر ہونے کا اعتقاد بھی رکھتے تھے۔ حالانکہ نہ ان سے مستقبل کے حالات معلوم ہو سکتے تھے اور نہ وہ موثر ہی ہوتے تھے۔ اس لیئے شریعت نے اس کہانت سے لوگوں کو روکا اور اس پر سخت وعید بیان فرمائی۔ تاہم اگر ستاروں کے ذریعے سے اوقات معلوم کئے جائیں یا راستے اور سمتیں متعین کی جائیں تو یہ بالا تفاق جائز ہے۔حدیث کے آخری جملے میں تہدیداور انذار(ڈرانے) کا معنی ہے۔ علمِ نجوم سے مُراد وہ علم ہےجس کے ذریعے سے غیب کی خبریں اور اوقات کے سعد، نحس یا اُمور کے مُفید یا غیر مُفید وغیرہ ہونے کی باتیں بتائی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں وہ لوگ ان کے موثر ہونے کا اعتقاد بھی رکھتے تھے۔ حالانکہ نہ ان سے مستقبل کے حالات معلوم ہو سکتے تھے اور نہ وہ موثر ہی ہوتے تھے۔ اس لیئے شریعت نے اس کہانت سے لوگوں کو روکا اور اس پر سخت وعید بیان فرمائی۔ تاہم اگر ستاروں کے ذریعے سے اوقات معلوم کئے جائیں یا راستے اور سمتیں متعین کی جائیں تو یہ بالا تفاق جائز ہے۔حدیث کے آخری جملے میں تہدیداور انذار(ڈرانے) کا معنی ہے۔