Book - حدیث 3895

كِتَابُ الطِّبِّ بَابٌ كَيْفَ الرُّقَى صحیح حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِلْإِنْسَانِ إِذَا اشْتَكَى يَقُولُ بِرِيقِهِ ثُمَّ قَالَ بِهِ فِي التُّرَابِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا يُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا

ترجمہ Book - حدیث 3895

کتاب: علاج کے احکام و مسائل باب: دم کیسے کیا جائے ؟ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ جب کوئی شخص بیمار ہو جاتا تو نبی کریم ﷺ اپنا لعاب لیتے پھر اسے مٹی لگاتے اور یوں فرماتے «تربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا» ” مٹی ہماری زمین کی ، ہمارے ایک کے لعاب کے ساتھ ، شفاء پائے ہمارا مریض ‘ ہمارے رب کے حکم سے ۔ “
تشریح : 1) صحیح بخاری میں اس دُعا کی ابتدا میں(بسم اللہ ) کا لفظ آیا ہے، جبکہ (بریقۃ) کے بجائے(وَرِیُقۃ) کا لفظ آ یا ہے(صحیح البخاری الطب حدیث 5746) ۔ 2) علامہ نووی ؒفرماتے ہیں کہ دم کرنے والا اپنی اُنگلی اپنے لعاب سے تر کر کےاس پر مٹی لگا لےاور پھر تکلیف والی جگہ پر یا مریض پر پھیرے اور یہ کلمات کہتا جائے۔ 1) صحیح بخاری میں اس دُعا کی ابتدا میں(بسم اللہ ) کا لفظ آیا ہے، جبکہ (بریقۃ) کے بجائے(وَرِیُقۃ) کا لفظ آ یا ہے(صحیح البخاری الطب حدیث 5746) ۔ 2) علامہ نووی ؒفرماتے ہیں کہ دم کرنے والا اپنی اُنگلی اپنے لعاب سے تر کر کےاس پر مٹی لگا لےاور پھر تکلیف والی جگہ پر یا مریض پر پھیرے اور یہ کلمات کہتا جائے۔