كِتَابُ الطِّبِّ بَابٌ كَيْفَ الرُّقَى صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيُّ أَخْبَرَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ رَأَيْتُ أَثَرَ ضَرْبَةٍ فِي سَاقِ سَلَمَةَ فَقُلْتُ مَا هَذِهِ قَالَ أَصَابَتْنِي يَوْمَ خَيْبَرَ فَقَالَ النَّاسُ أُصِيبَ سَلَمَةُ فَأُتِيَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَفَثَ فِيَّ ثَلَاثَ نَفَثَاتٍ فَمَا اشْتَكَيْتُهَا حَتَّى السَّاعَةِ
کتاب: علاج کے احکام و مسائل باب: دم کیسے کیا جائے ؟ جناب یزید بن ابو عبید کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا سلمہ ( سلمہ بن اکوع ؓ ) کی پنڈلی پر تلوار لگنے کا نشان دیکھا ۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیسا نشان ہے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ مجھے خیبر کے روز لگی تھی اور لوگ کہنے لگے کہ سلمہ تو گیا ! تو مجھے نبی کریم ﷺ کے پاس لایا گیا ۔ آپ ﷺ نے مجھ پر تین بار پھونک ماری ( جس میں ہلکا سا لعاب دہن بھی تھا ) تو اس کے بعد سے اب تک مجھے اس کی کوئی تکلیف نہیں ہوئی ۔