Book - حدیث 3893

كِتَابُ الطِّبِّ بَابٌ كَيْفَ الرُّقَى حسن دون قوله وكان عبد الله حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ مِنْ الْفَزَعِ كَلِمَاتٍ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُعَلِّمُهُنَّ مَنْ عَقَلَ مِنْ بَنِيهِ وَمَنْ لَمْ يَعْقِلْ كَتَبَهُ فَأَعْلَقَهُ عَلَيْهِ

ترجمہ Book - حدیث 3893

کتاب: علاج کے احکام و مسائل باب: دم کیسے کیا جائے ؟ جناب عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ڈر یا گھبراہٹ کے موقع پر انہیں یہ کلمات سکھایا کرتے تھے «أعوذ بكلمات الله التامة من غضبه وشر عباده ومن همزات الشياطين وأن يحضرون» ” میں اللہ کے کامل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں ‘ اس کی ناراضی سے ‘ اس کے بندوں کی شرارتوں سے ‘ شیطانوں کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ میرے پاس آئیں ۔ “ چنانچہ سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ اپنے سمجھدار بچوں کو یہ کلمات سکھا دیا کرتے تھے اور جو ناسمجھ ہوتے ‘ انہیں لکھ کر ان کے گلے میں ڈال دیتے ۔
تشریح : ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداَ ضعیف کہا ہے تاہم شیخ البانیؒ اس بابت لکھتے ہیں کہ اس روایت میں دُعا کے کلمات حسن درجہ کے ہیں البتہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کا عمل کہ وہ اسے لکھ کر بچوں کے گلے میں ڈال دیا کیا کرتے تھےضعیف ہے۔ دیکھئے(سنن ابی داؤد ) اس لیئے اس سے گلے وغیرہ میں تعویذ لٹکانے کے جواز پر استدلال نہیں کیا جاسکتا ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداَ ضعیف کہا ہے تاہم شیخ البانیؒ اس بابت لکھتے ہیں کہ اس روایت میں دُعا کے کلمات حسن درجہ کے ہیں البتہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کا عمل کہ وہ اسے لکھ کر بچوں کے گلے میں ڈال دیا کیا کرتے تھےضعیف ہے۔ دیکھئے(سنن ابی داؤد ) اس لیئے اس سے گلے وغیرہ میں تعویذ لٹکانے کے جواز پر استدلال نہیں کیا جاسکتا