كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعَيْنِ صحيح الإسناد حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ يُؤْمَرُ الْعَائِنُ فَيَتَوَضَّأُ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ الْمَعِينُ
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
باب: نظر لگ جانے کا بیان
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ جس شخص کی نظر لگتی اسے حکم دیا جاتا تھا کہ وضو کر کے ( وضو کا پانی ) دے ‘ پھر اس سے بیمار کو ( جسے نظر لگی ہو ) غسل کرایا جاتا تھا ۔
تشریح :
اگر انسان کسی دوسرے کے لیئے نیک خواہشات کا اظہار کرےتو نیک خواہش کا مُثبت اثر دوسر ے پر ہوتا ہے۔اسی طرح بری خواہش حسد وغیرہ کے منفی اثرات بھی شدت سے دوسرے پر مرتب ہوتے ہیں۔جدید نفسیات میں یہ بات واضح کی گئی ہےکہ ایک انسان اپنے ارادے ، خواہش اور توجہ کے ذریعےسےدوسرے پر بہت جلد اثرانداز ہو سکتا ہے۔ نظر لگنے کی صورت بھی یہی ہے کہ کسی کی خوبی دیکھ کر بعض نفوس میں جذبہ ِ حسد پیدا ہو جاتا ہے اگر وہ شدید ہو اور حسد محسوس کرنے والاسخت اور قوی ارادے کا رجحان رکھتا ہوتو اس حسد کی وجہ سے دوسرے پربرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عموماََ چونکہ دوسرے کی خوبیاں آنکھ سے دیکھی جاتی ہیں اور دیکھتے ہی فوراََ حسد کا جذبہ پیدا ہو تا ہےاسی لیئے اس کو اکثر زبانوں میں نظر لگنے یا اس کے ہم معنی الفاظسے تعبیر کیا جاتا ہے۔
حافظ ابن القیمؒ کی کتاب الطب النبوی کے انگریزی ترجمے کے ایڈیٹر نو مسلم سکالر عبدلرحمن عبداللہ(سابقہ ریمنڈ جےمینڈیرولا فورڈ ہیم یونیورسٹی، یو- ایس -اے) نے اس حوالے سے ایک دلچسپ نوٹ لکھا ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کی برائی کی قوت مختلف چیزوں یا لولوگوں کو خفیہ طور پر اپنا آلہ کار بنا کر ان کے ذریعے سے انسانوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ مغربی معاشرے میں اسکا مظاہرہ سکول کے کمسن بچوں کی طرف سے اپنے ہم جماعتوں کے اجتماعی قتل ایک انسان کی طرف سےبغیر دُشمنی کے یکے بعد دیگرے بیسیو قتل، بچوں پر مجرمانہ تشدداور ایسی فلموں کی صورت میں سامنے آتا ہے جس میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیئےانسانوں کو واقعتاَ قتل کر کےفلمیں(Snuff Movies)بنائی جاتی ہیں۔ اگر یہ نہ مانا جائے کہ برائی کی قوت انسان کو اپنا آلہ کار بنا کر یہ کام کراتی ہے تو پھر یہ ماننا پڑے گا کہ سب کچھ انسان کی اپنی فطرت میں شامل ہے۔ مسلمان کو یہی بتایا گیاہے کہ برائی کی ان قوتوں سے اللہ کی پناہ حاصل کریں۔
(Medicine of Prophet by Ibn- Qayyim Al-Jauziyah, foot note 157)
رسول اللہﷺ نے اس غرض سے بہت سی دُعائیں بتائی اور مانگی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کو یہ بھی حکم ہے کہ جس کسی کو نظر لگ جا تی ہے وہ اچھی چیز یا انسان کو دیکھتے ہی ا س کے لیئے برکت کی دُعا کرے۔ اگر کسی شخص پر نظرِ بد کے اثرات شدید ہوں تو اس کا علاج یہ بتایا گیا ہے کہ کس شخص کی نظر لگی ہو وہ وضو کرےاور تہہ بند وغیرہ کا وہ حصہ جو کمر کے ساتھ لگا ہوتا ہےاسے دھوئے اور یہ مستعمل پانی متاثرہ شخص پر پھینکا جائے۔ ابو دائود کی یہ حدیث اگرچہ سندََ ضعیف ہےلیکن اس کی موئدصحیح روایتیں موجود ہیں جس طرح کے مو طا کی روایت جسکا اُپر حوالہ دیا گیا ہے۔
یہ ایک روحانی علاج ہے۔ یہ کیسے کامیاب ہو تا ہے اس کا جاننا ضرہری نہیں لیکن اتنی بات سمجھی جا سکتی ہے کہ وضو کے ذریعے سے انسان کو عمدَ یا خطاَ سرزد ہونے والےمنفی امور کے اثرات سے نجات حاصل ہو جاتی ہے۔ ان منفی امور کے نتائج ِ بد سے پناہ حاصل کرنے کا ایک طریق ہے کہ جس کی نظر لگ گئی ہےاس نے جب خود وضو کے ذریعے سے ان امور سے پناہ حاصل کی اور وضو کے پانی نے انکا ازالہ کردیا تو جس دوسرے انسان پر اسکے منفی جذبے کا اثر ہوااگر وہ اپنے اُپر یہی پانی گرا لےتو یہ اثر بدرجہ اولیٰ زائل ہو جائے گا۔
اگر انسان کسی دوسرے کے لیئے نیک خواہشات کا اظہار کرےتو نیک خواہش کا مُثبت اثر دوسر ے پر ہوتا ہے۔اسی طرح بری خواہش حسد وغیرہ کے منفی اثرات بھی شدت سے دوسرے پر مرتب ہوتے ہیں۔جدید نفسیات میں یہ بات واضح کی گئی ہےکہ ایک انسان اپنے ارادے ، خواہش اور توجہ کے ذریعےسےدوسرے پر بہت جلد اثرانداز ہو سکتا ہے۔ نظر لگنے کی صورت بھی یہی ہے کہ کسی کی خوبی دیکھ کر بعض نفوس میں جذبہ ِ حسد پیدا ہو جاتا ہے اگر وہ شدید ہو اور حسد محسوس کرنے والاسخت اور قوی ارادے کا رجحان رکھتا ہوتو اس حسد کی وجہ سے دوسرے پربرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عموماََ چونکہ دوسرے کی خوبیاں آنکھ سے دیکھی جاتی ہیں اور دیکھتے ہی فوراََ حسد کا جذبہ پیدا ہو تا ہےاسی لیئے اس کو اکثر زبانوں میں نظر لگنے یا اس کے ہم معنی الفاظسے تعبیر کیا جاتا ہے۔
حافظ ابن القیمؒ کی کتاب الطب النبوی کے انگریزی ترجمے کے ایڈیٹر نو مسلم سکالر عبدلرحمن عبداللہ(سابقہ ریمنڈ جےمینڈیرولا فورڈ ہیم یونیورسٹی، یو- ایس -اے) نے اس حوالے سے ایک دلچسپ نوٹ لکھا ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کی برائی کی قوت مختلف چیزوں یا لولوگوں کو خفیہ طور پر اپنا آلہ کار بنا کر ان کے ذریعے سے انسانوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ مغربی معاشرے میں اسکا مظاہرہ سکول کے کمسن بچوں کی طرف سے اپنے ہم جماعتوں کے اجتماعی قتل ایک انسان کی طرف سےبغیر دُشمنی کے یکے بعد دیگرے بیسیو قتل، بچوں پر مجرمانہ تشدداور ایسی فلموں کی صورت میں سامنے آتا ہے جس میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیئےانسانوں کو واقعتاَ قتل کر کےفلمیں(Snuff Movies)بنائی جاتی ہیں۔ اگر یہ نہ مانا جائے کہ برائی کی قوت انسان کو اپنا آلہ کار بنا کر یہ کام کراتی ہے تو پھر یہ ماننا پڑے گا کہ سب کچھ انسان کی اپنی فطرت میں شامل ہے۔ مسلمان کو یہی بتایا گیاہے کہ برائی کی ان قوتوں سے اللہ کی پناہ حاصل کریں۔
(Medicine of Prophet by Ibn- Qayyim Al-Jauziyah, foot note 157)
رسول اللہﷺ نے اس غرض سے بہت سی دُعائیں بتائی اور مانگی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کو یہ بھی حکم ہے کہ جس کسی کو نظر لگ جا تی ہے وہ اچھی چیز یا انسان کو دیکھتے ہی ا س کے لیئے برکت کی دُعا کرے۔ اگر کسی شخص پر نظرِ بد کے اثرات شدید ہوں تو اس کا علاج یہ بتایا گیا ہے کہ کس شخص کی نظر لگی ہو وہ وضو کرےاور تہہ بند وغیرہ کا وہ حصہ جو کمر کے ساتھ لگا ہوتا ہےاسے دھوئے اور یہ مستعمل پانی متاثرہ شخص پر پھینکا جائے۔ ابو دائود کی یہ حدیث اگرچہ سندََ ضعیف ہےلیکن اس کی موئدصحیح روایتیں موجود ہیں جس طرح کے مو طا کی روایت جسکا اُپر حوالہ دیا گیا ہے۔
یہ ایک روحانی علاج ہے۔ یہ کیسے کامیاب ہو تا ہے اس کا جاننا ضرہری نہیں لیکن اتنی بات سمجھی جا سکتی ہے کہ وضو کے ذریعے سے انسان کو عمدَ یا خطاَ سرزد ہونے والےمنفی امور کے اثرات سے نجات حاصل ہو جاتی ہے۔ ان منفی امور کے نتائج ِ بد سے پناہ حاصل کرنے کا ایک طریق ہے کہ جس کی نظر لگ گئی ہےاس نے جب خود وضو کے ذریعے سے ان امور سے پناہ حاصل کی اور وضو کے پانی نے انکا ازالہ کردیا تو جس دوسرے انسان پر اسکے منفی جذبے کا اثر ہوااگر وہ اپنے اُپر یہی پانی گرا لےتو یہ اثر بدرجہ اولیٰ زائل ہو جائے گا۔