كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْإِعَادَةِ مِنَ النَّجَاسَةِ تَكُونُ فِي الثَّوْبِ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَتْنَا أُمُّ يُونُسَ بِنْتُ شَدَّادٍ قَالَتْ حَدَّثَتْنِي حَمَاتِي أُمُّ جَحْدَرٍ الْعَامِرِيَّةُ أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ فَقَالَتْ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْنَا شِعَارُنَا وَقَدْ أَلْقَيْنَا فَوْقَهُ كِسَاءً فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ الْكِسَاءَ فَلَبِسَهُ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الْغَدَاةَ ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ لُمْعَةٌ مِنْ دَمٍ فَقَبَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا يَلِيهَا فَبَعَثَ بِهَا إِلَيَّ مَصْرُورَةً فِي يَدِ الْغُلَامِ فَقَالَ اغْسِلِي هَذِهِ وَأَجِفِّيهَا ثُمَّ أَرْسِلِي بِهَا إِلَيَّ فَدَعَوْتُ بِقَصْعَتِي فَغَسَلْتُهَا ثُمَّ أَجْفَفْتُهَا فَأَحَرْتُهَا إِلَيْهِ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنِصْفِ النَّهَارِ وَهِيَ عَلَيْهِ
کتاب: طہارت کے مسائل
باب: نجاست لگے کپڑے کی وجہ سے نماز کے اعادے کا مسئلہ
ام یونس بنت شداد ؓا کہتی ہیں کہ مجھ سے میری نند ام جحدر عامریہ نے بیان کیا کہ انہوں نے سیدہ عائشہ ؓا سے حیض کے خون کے متعلق پوچھا جو کپڑے کو لگ جاتا ہے تو انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھی ، ہم پر ہمارا کپڑا تھا ، اس کے اوپر ہم نے ایک اونی چادر ڈالی ہوئی تھی ، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے اوپر والی چادر اوڑھ لی اور نماز کے لیے تشریف لے گئے اور فجر کی نماز پڑھی ، پھر بیٹھ رہے ۔ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ خون کا داغ ہے ، تو رسول اللہ ﷺ نے چادر کے اس حصے کو جس پر داغ تھا پکڑ لیا ، اور ایک غلام کو دے کر میرے پاس بھیجا اور فرمایا ” اسے دھو کر خشک کرو اور میرے پاس واپس بھیج دو ۔ “ چنانچہ میں نے اپنا پیالہ منگوایا ، اس چادر کو دھویا اور خشک کر کے آپ ﷺ کے پاس واپس بھیج دیا ۔ رسول اللہ ﷺ دوپہر کے وقت تشریف لائے تو آپ ﷺ وہ چادر اوڑے ہوئے تھے ۔
تشریح :
یہ روایت بھی سنداً ضعیف ہے،لیکن معناً صحیح ہے۔یعنی انسان نےلا علمی میں نجس کپڑے میں نماز پڑھ لی ہوتو معاف ہے۔اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔جیسے کہ دوسری حدیث میں آتا ہے کہ آپ نے اثنائے نماز میں اپنے جوتے اتاردیے اوراپنی بائیں جانب رکھ لیے۔ صحابہ کرام نےبھی آپ کی اقتداء میں اسی طرح کیا ۔بعدازنماز آپ نے ان سے پوچھا کہ تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتارے ددیے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم نےآپ کودیکھا کہ آپ نے ایسے ہی کیا ہےتوہم نے بھی اتار دیے۔ آپ نےفرمایا:’’ مجھے جبرائیل امین علیہ السلام نےبتایا کہ اس میں نجاست ہے،، ( صحیح ابوداؤد ، حدیث : 605) معلوم ہوا کہ نجس کپڑے یا جوتے کےساتھ نماز نہیں ہوتی ، مگر لاعلمی میں جوپڑھ لی گئی ہووہ درست ہے۔ اس کا اعادہ ضروری نہیں!
یہ روایت بھی سنداً ضعیف ہے،لیکن معناً صحیح ہے۔یعنی انسان نےلا علمی میں نجس کپڑے میں نماز پڑھ لی ہوتو معاف ہے۔اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔جیسے کہ دوسری حدیث میں آتا ہے کہ آپ نے اثنائے نماز میں اپنے جوتے اتاردیے اوراپنی بائیں جانب رکھ لیے۔ صحابہ کرام نےبھی آپ کی اقتداء میں اسی طرح کیا ۔بعدازنماز آپ نے ان سے پوچھا کہ تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتارے ددیے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم نےآپ کودیکھا کہ آپ نے ایسے ہی کیا ہےتوہم نے بھی اتار دیے۔ آپ نےفرمایا:’’ مجھے جبرائیل امین علیہ السلام نےبتایا کہ اس میں نجاست ہے،، ( صحیح ابوداؤد ، حدیث : 605) معلوم ہوا کہ نجس کپڑے یا جوتے کےساتھ نماز نہیں ہوتی ، مگر لاعلمی میں جوپڑھ لی گئی ہووہ درست ہے۔ اس کا اعادہ ضروری نہیں!