Book - حدیث 3873

كِتَابُ الطِّبِّ بَابٌ فِي الْأَدْوِيَةِ الْمَكْرُوهَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ ذَكَرَ طَارِقُ بْنُ سُوَيْدٍ أَوْ سُوَيْدُ بْنُ طَارِقٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَمْرِ فَنَهَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَنَهَاهُ فَقَالَ لَهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّهَا دَوَاءٌ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَلَكِنَّهَا دَاءٌ

ترجمہ Book - حدیث 3873

کتاب: علاج کے احکام و مسائل باب: مکروہ ادویات کا استعمال سیدنا طارق بن سوید یا سوید بن طارق ؓ نے نبی کریم ﷺ سے شراب کے متعلق دریافت کیا تو آپ ﷺ نے منع فرمایا ‘ اس نے پھر سوال کیا تو آپ ﷺ نے منع فرمایا ‘ تو اس نے کہا : اے اللہ کے نبی ! یہ دوا ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” نہیں یہ بیماری ہے ۔ “
تشریح : 1) شراب اور اس سے مخلوط اشیاء سے علاج حرام ہے۔لیکن افسوس ہے کہ غیر مسلم معالجین نےحرام اور مکروہ اشیاء سے مرکب ادویہ کو اس قدر عام کیا ہے اور ان کی شہرت کر دی ہےکہ عوام اور خواص ان کے استعمال میں کو ئی کراہت محسوس نہیں کرتے۔مسلمان احکام ، اداروں اور تنظیموں کا شرعی فریضہ ہے کہ اس میدان میں خالص حلال اور پاکیزہ ادویہ متعارف کرائیں اور عام مسلمان کو بھی صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے حرام اور مشکوک ادویہ کے استعمال سے بچنا چاہیئےاور ان کی بجائے پاکیزہ اور غیر مشکوک ادویہ استعمال کرنی چاہیئں، اللہ تعالی کا فرمان ہے اور جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا اللہ اس کے لیئے (تنگی سے نکلنے کی) کوئی راہ پیدا فرما دے گا۔ اور اگر کو ئی مخلص طبیب کسی مرض میں اپنے عجز کا اظہار کرے اور شراب ہی کو علاج سمجھےتو جان بچانے کے لیئے ؛ بشرطیکہ جان کا بچ جانا یقینی ہوتو اس صورت میں اسکا استعمال مباح ہو گا۔ 1) شراب اور اس سے مخلوط اشیاء سے علاج حرام ہے۔لیکن افسوس ہے کہ غیر مسلم معالجین نےحرام اور مکروہ اشیاء سے مرکب ادویہ کو اس قدر عام کیا ہے اور ان کی شہرت کر دی ہےکہ عوام اور خواص ان کے استعمال میں کو ئی کراہت محسوس نہیں کرتے۔مسلمان احکام ، اداروں اور تنظیموں کا شرعی فریضہ ہے کہ اس میدان میں خالص حلال اور پاکیزہ ادویہ متعارف کرائیں اور عام مسلمان کو بھی صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے حرام اور مشکوک ادویہ کے استعمال سے بچنا چاہیئےاور ان کی بجائے پاکیزہ اور غیر مشکوک ادویہ استعمال کرنی چاہیئں، اللہ تعالی کا فرمان ہے اور جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا اللہ اس کے لیئے (تنگی سے نکلنے کی) کوئی راہ پیدا فرما دے گا۔ اور اگر کو ئی مخلص طبیب کسی مرض میں اپنے عجز کا اظہار کرے اور شراب ہی کو علاج سمجھےتو جان بچانے کے لیئے ؛ بشرطیکہ جان کا بچ جانا یقینی ہوتو اس صورت میں اسکا استعمال مباح ہو گا۔