كِتَابُ الطِّبِّ بَابٌ فِي الْأَدْوِيَةِ الْمَكْرُوهَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثيِرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ أَنَّ طَبِيبًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضِفْدَعٍ يَجْعَلُهَا فِي دَوَاءٍ فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِهَا
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
باب: مکروہ ادویات کا استعمال
سیدنا عبدالرحمٰن بن عثمان ؓ سے مروی ہے کہ ایک معالج نے نبی کریم ﷺ سے مینڈک کے متعلق دریافت کیا کہ کیا اسے دوا میں ڈال لیا کرے تو نبی کریم ﷺ نے اس ( طبیب ) کو مینڈک کے قتل کرنے سے منع کر دیا ۔
تشریح :
مینڈک کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے تو معلو م ہوا کہ اس کا دوا وغیرہ میں استعمال بھ حرام ہے۔اگرچہ یہ پانی کا جانور ہے مگر ہفتوں اور مہینوں پانی کے بغیر بھی زندہ رہتا ہےاس لیئے مچھلی کے حکم سے خارج ہے۔
مینڈک کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے تو معلو م ہوا کہ اس کا دوا وغیرہ میں استعمال بھ حرام ہے۔اگرچہ یہ پانی کا جانور ہے مگر ہفتوں اور مہینوں پانی کے بغیر بھی زندہ رہتا ہےاس لیئے مچھلی کے حکم سے خارج ہے۔