كِتَابُ الطِّبِّ بَابٌ فِي الْحِمْيَةِ حسن حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ وَأَبُو عَامِرٍ وَهَذَا لَفْظُ أَبِي عَامِرٍ عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ بِنْتِ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام وَعَلِيٌّ نَاقِهٌ وَلَنَا دَوَالِي مُعَلَّقَةٌ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهَا وَقَامَ عَلِيٌّ لِيَأْكُلَ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَلِيٍّ مَهْ إِنَّكَ نَاقِهٌ حَتَّى كَفَّ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَتْ وَصَنَعْتُ شَعِيرًا وَسِلْقًا فَجِئْتُ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ أَصِبْ مِنْ هَذَا فَهُوَ أَنْفَعُ لَكَ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ هَارُونُ الْعَدَوِيَّةَ
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
باب: پرہیز اختیار کرنے کا بیان
سیدنا ام منذر ( ام منذر سلمیٰ بنت قیس انصاریہ ) بنت قیس انصاریہ ؓا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ میرے گھر تشریف لائے آپ ﷺ کے ساتھ سیدنا علی ؓ بھی تھے جو بیماری سے اٹھے تھے اور کمزور تھے ۔ ہمارے ہاں کھجوروں کے خوشے لٹک رہے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ اٹھے اور ان سے کھانے لگے اور سیدنا علی ؓ بھی کھانے کے لیے اٹھے تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا ۔ ” رک جاؤ ! تم ابھی کمزور ہو ۔ “ چنانچہ سیدنا علی ؓ ( کھانے سے ) رکے رہے ۔ ام منذر کہتی ہیں کہ میں نے جَو اور چقندر پکائے اور آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کیے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” علی ! لو یہ تمہارے لیے مفید ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں : ( میرے شیخ ) ہارون ( ہارون بن عبداللہ ) نے ( اپنے شیخ ) ابوداود سے ام منذر کے بارے میں نقل کیا کہ یہ ” عدویہ “ ( بنو عدی کی خاتون ) ہیں ۔
تشریح :
انسان کو جن چیزوں کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ اسکے لیئے نقصان دہ ہیں یا بیماری کا سبب بن سکتی ہیں اسے ان سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ بیمار انسان کو صحت یابی کے لیئے خصوصی طور پر پرہیز کرنا چاہیئے۔اور معالج کو بھی چاہیئے کہ اپنے زیرِ علاج مریض کوضرور ی پرہیز کی نشاندہی کرے۔اور مریض اس پر عمل کرے۔
۲) سیدہ سلمی اُمِ منذرؓان با سعادت صحابیات میں سے ہیں جنہیں بعیتِ رضوان میں شمولیت کا شرف حاصل ہو تھا۔
انسان کو جن چیزوں کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ اسکے لیئے نقصان دہ ہیں یا بیماری کا سبب بن سکتی ہیں اسے ان سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ بیمار انسان کو صحت یابی کے لیئے خصوصی طور پر پرہیز کرنا چاہیئے۔اور معالج کو بھی چاہیئے کہ اپنے زیرِ علاج مریض کوضرور ی پرہیز کی نشاندہی کرے۔اور مریض اس پر عمل کرے۔
۲) سیدہ سلمی اُمِ منذرؓان با سعادت صحابیات میں سے ہیں جنہیں بعیتِ رضوان میں شمولیت کا شرف حاصل ہو تھا۔