Book - حدیث 3853

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابٌ فِي الدُّعَاءِ لِرَبِّ الطَّعَامِ إِذَا أُكَلَ عِنْدَهُ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَزِيدَ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَنَعَ أَبُو الْهَيْثَمِ بْنُ التَّيْهَانِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَدَعَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ فَلَمَّا فَرَغُوا قَالَ أَثِيبُوا أَخَاكُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا إِثَابَتُهُ قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا دُخِلَ بَيْتُهُ فَأُكِلَ طَعَامُهُ وَشُرِبَ شَرَابُهُ فَدَعَوْا لَهُ فَذَلِكَ إِثَابَتُهُ

ترجمہ Book - حدیث 3853

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل باب: صاحب دعوت کے لیے دعا کرنا سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کا بیان ہے کہ ابوالہیشم بن تیہان ؓ نے نبی کریم ﷺ کے لیے کھانے کا اہتمام کیا اور آپ ﷺ کو آپ کے صحابہ کو بلایا ۔ چنانچہ جب وہ فارغ ہو گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اپنے بھائی کو اس کا عوض پیش کرو ۔ “ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کا عوض اور بدل کیا ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” جب کسی کے گھر جایا جائے ، اس کا کھانا کھایا جائے ، پانی پیا جائے تو اس کے لیے دعا کی جائے ۔ یہی اس کا عوض اور بدل ہے ۔ “
تشریح : فائدہ۔یہ روایت سندا ضعیف ہے۔تاہم صحیح احادیث میں میزبان کےلئے دیگردعایئں بھی مذکور ہیں جن میں سے صحیح مسلم کی یہ دعا مذکور ہے۔(اللهم بارك لهم في ما رزقتهم فاغفرلهم فارحمهم)دوسرے نسخے میں ہے۔( واغفرلهم وارحمهم) اے اللہ ! تونے ان اہل خانہ کو جوکچھ دیا ہے۔اس میں برکت عطا فرما۔ان کی غلطیاں کوہتایاں معاف فرما۔اور ان پررحم فرما (صحی مسلمٍ الااشربہ حدیث۔2042)نیز میزبان خود بھی دعا کےلئے کہہ سکتاہے۔ فائدہ۔یہ روایت سندا ضعیف ہے۔تاہم صحیح احادیث میں میزبان کےلئے دیگردعایئں بھی مذکور ہیں جن میں سے صحیح مسلم کی یہ دعا مذکور ہے۔(اللهم بارك لهم في ما رزقتهم فاغفرلهم فارحمهم)دوسرے نسخے میں ہے۔( واغفرلهم وارحمهم) اے اللہ ! تونے ان اہل خانہ کو جوکچھ دیا ہے۔اس میں برکت عطا فرما۔ان کی غلطیاں کوہتایاں معاف فرما۔اور ان پررحم فرما (صحی مسلمٍ الااشربہ حدیث۔2042)نیز میزبان خود بھی دعا کےلئے کہہ سکتاہے۔