كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابٌ فِي الْخَادِمِ يَأْكُلُ مَعَ الْمَوْلَى صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَنَعَ لِأَحَدِكُمْ خَادِمُهُ طَعَامًا ثُمَّ جَاءَهُ بِهِ وَقَدْ وَلِيَ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ لِيَأْكُلَ فَإِنْ كَانَ الطَّعَامُ مَشْفُوهًا فَلْيَضَعْ فِي يَدِهِ مِنْهُ أَكْلَةً أَوْ أَكْلَتَيْنِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
باب: خادم اپنے مالک کسے ساتھ مل کر کھانا کھا سکتا ہے
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب تمہارا خادم تمہارے لیے کھانا تیار کر کے تمہیں پیش کرے ، جبکہ وہ اس کی گرمی اور دھواں برداشت کرتا رہا ہو تو چاہیئے کہ اسے اپنے ساتھ بٹھا کر کھلائے ، اگر کھانا کم اور اس کے طلب گار زیادہ ہوں تو ( بھی ) مناسب ہے کہ ایک دو لقمے اس کے ہاتھ پر رکھ دے ۔ “
تشریح :
فائدہ۔ٖغلاموں اور خادموں کے ساتھ حسن معاملہ اور ان کی ہر ممکن دلجوئی اسلامی تہذیب وثقافت کا حصہ ہے۔ان کا دل توڑنا ان کو حقیر سمجھنا یا ان کی تحقیر کرنا بہت بڑا عیب ہے۔اور شرعا بھی درست نہیں ہے۔
فائدہ۔ٖغلاموں اور خادموں کے ساتھ حسن معاملہ اور ان کی ہر ممکن دلجوئی اسلامی تہذیب وثقافت کا حصہ ہے۔ان کا دل توڑنا ان کو حقیر سمجھنا یا ان کی تحقیر کرنا بہت بڑا عیب ہے۔اور شرعا بھی درست نہیں ہے۔