Book - حدیث 3844

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابٌ فِي الذُّبَابِ يَقَعُ فِي الطَّعَامِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَامْقُلُوهُ فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الْآخَرِ شِفَاءً وَإِنَّهُ يَتَّقِي بِجَنَاحِهِ الَّذِي فِيهِ الدَّاءُ فَلْيَغْمِسْهُ كُلُّهُ

ترجمہ Book - حدیث 3844

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل باب: مکھی اگر کھانے میں گر جائےتو؟ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب تمہارے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو اسے اسی میں ڈبو لو ، بلاشبہ اس کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے میں شفا ہوتی ہے ، اور یہ اپنے بیماری والے پر سے اپنا بچاؤ کرتی ہے ، لہٰذا اسے ساری کو ڈبو لینا چاہیئے ۔ “
تشریح : فوائد ومسائل۔1۔جدید میڈیکل سائنس میں یہ بات مسلمہ ہے کہ مکھی اپنے جسم کے کچھ اعضاء میں ایسے جراثیم اٹھائے پھرتی ہے۔جو بیماری پیدا کرنے والے ہیں۔ رسول اللہ ﷺنے آج سے چودہ سوسال پہلے اس بات کی خبر دے دی۔جب انسان جدید طب اور جراثیم اٹھائے پھرنے والے جانداروں کے متعلق کچھ بھی نہیں جانتا تھا۔ اس کے ساتھ نبی کریمﷺ نے مذید بتایا کہ اس مکھی کے جسم میں وہ دفاعی عنصر موجود ہوتا ہے کہ جو اس بیماری سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔یہ بات جدید تجربات سےواضح ہوگئ ہے۔ہرقسم کی ویکسین جسم کے اندر اسی نظام دفاع کومضبوط کرتی ہے۔جس کے سبب بیماری کے جراثیم جسم تک پہنچ جانے کے باوجود بیماری پیدا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔اس بارے میں ازہر یونیورسٹی کے شعبہ حدیث کے مدیر ڈاکٹر محمد ایم السمحی نے ایک آرٹیکل میں تحریرکیا کہ مکھی اپنے ساتھ ایک بیماری کے جراثیم اور ان کا تریاق بیماری کے خلاف دفاع کو مضبوط کرنے والا عنصر اٹھائے پھرتی ہے۔ جب وہ کسی مائع پر بیٹھتی ہے۔تو ا س میں وہ جراثیم منقتل کردیتی ہے۔جب کہ فطری طور پرجسم کے ان دونوں حصوں ڈوبنے سے بچاتی ہے۔جن میں تحفظ دینے والے عناصرہوتے ہیں۔مکھی پوری ڈوب جائے تو وہ تحفظ دینے والے عناصر(تریاق)بھی مائع میں منتقل ہوکر بیماری کے خطرے کو کم کردیتے ہیں۔دیکھئے۔حاشیہ صحیح بخاری حدیث 3320۔از ڈاکٹر محمد محسن خان) فوائد ومسائل۔1۔جدید میڈیکل سائنس میں یہ بات مسلمہ ہے کہ مکھی اپنے جسم کے کچھ اعضاء میں ایسے جراثیم اٹھائے پھرتی ہے۔جو بیماری پیدا کرنے والے ہیں۔ رسول اللہ ﷺنے آج سے چودہ سوسال پہلے اس بات کی خبر دے دی۔جب انسان جدید طب اور جراثیم اٹھائے پھرنے والے جانداروں کے متعلق کچھ بھی نہیں جانتا تھا۔ اس کے ساتھ نبی کریمﷺ نے مذید بتایا کہ اس مکھی کے جسم میں وہ دفاعی عنصر موجود ہوتا ہے کہ جو اس بیماری سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔یہ بات جدید تجربات سےواضح ہوگئ ہے۔ہرقسم کی ویکسین جسم کے اندر اسی نظام دفاع کومضبوط کرتی ہے۔جس کے سبب بیماری کے جراثیم جسم تک پہنچ جانے کے باوجود بیماری پیدا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔اس بارے میں ازہر یونیورسٹی کے شعبہ حدیث کے مدیر ڈاکٹر محمد ایم السمحی نے ایک آرٹیکل میں تحریرکیا کہ مکھی اپنے ساتھ ایک بیماری کے جراثیم اور ان کا تریاق بیماری کے خلاف دفاع کو مضبوط کرنے والا عنصر اٹھائے پھرتی ہے۔ جب وہ کسی مائع پر بیٹھتی ہے۔تو ا س میں وہ جراثیم منقتل کردیتی ہے۔جب کہ فطری طور پرجسم کے ان دونوں حصوں ڈوبنے سے بچاتی ہے۔جن میں تحفظ دینے والے عناصرہوتے ہیں۔مکھی پوری ڈوب جائے تو وہ تحفظ دینے والے عناصر(تریاق)بھی مائع میں منتقل ہوکر بیماری کے خطرے کو کم کردیتے ہیں۔دیکھئے۔حاشیہ صحیح بخاری حدیث 3320۔از ڈاکٹر محمد محسن خان)