Book - حدیث 3840

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابٌ فِي دَوَابِّ الْبَحْرِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّرَ عَلَيْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ نَتَلَقَّى عِيرًا لِقُرَيْشٍ وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ لَمْ نَجِدْ لَهُ غَيْرَهُ فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ يُعْطِينَا تَمْرَةً تَمْرَةً كُنَّا نَمُصُّهَا كَمَا يَمُصُّ الصَّبِيُّ ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهَا مِنْ الْمَاءِ فَتَكْفِينَا يَوْمَنَا إِلَى اللَّيْلِ وَكُنَّا نَضْرِبُ بِعِصِيِّنَا الْخَبَطَ ثُمَّ نَبُلُّهُ بِالْمَاءِ فَنَأْكُلُهُ وَانْطَلَقْنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ فَرُفِعَ لَنَا كَهَيْئَةِ الْكَثِيبِ الضَّخْمِ فَأَتَيْنَاهُ فَإِذَا هُوَ دَابَّةٌ تُدْعَى الْعَنْبَرَ فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ مَيْتَةٌ وَلَا تَحِلُّ لَنَا ثُمَّ قَالَ لَا بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَدْ اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ فَكُلُوا فَأَقَمْنَا عَلَيْهِ شَهْرًا وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ حَتَّى سَمِنَّا فَلَمَّا قَدِمْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ هُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَهُ اللَّهُ لَكُمْ فَهَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ فَتُطْعِمُونَا مِنْهُ فَأَرْسَلْنَا مِنْهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ

ترجمہ Book - حدیث 3840

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل باب: سمندری جانوروں کا حکم سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ( ایک مہم میں ) روانہ فرمایا اور سیدنا ابوعبیدہ بن جراح ؓ کو ہمارا امیر مقرر فرمایا ، ہم نے قریش کا ایک قافلہ پکڑنا تھا ۔ آپ نے ہمیں زاد راہ کے طور پر ایک تھیلا کھجوروں کا عنایت فرمایا ، ہمیں اس کے علاوہ اور کچھ نہ ملا تو سیدنا ابوعبیدہ ؓ ہمیں ایک ایک دانہ کھجور دیا کرتے تھے ہم اسے چوستے رہتے جیسے کہ بچہ چوستا ہے ، پھر اس پر پانی پی لیتے تو وہ ہمیں ایک دن رات تک کے لیے کفایت کرتا تھا ۔ اور ہم اپنی لاٹھیوں سے درختوں سے پتے جھاڑتے ، انہیں پانی میں بھگو لیتے ، پھر انہیں کھا جاتے تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہم ساحل سمندر کے ساتھ ساتھ چلے تو ہمیں ایک بہت بڑے ٹیلے جیسی چیز نظر آئی ۔ ہم اس کے پاس پہنچے تو وہ ایک جاندار چیز تھی جسے عنبر کہا جاتا ہے ۔ سیدنا ابوعبیدہ ؓ نے کہا : یہ مردار ہے جو ہمارے لیے حلال نہیں ، پھر کہنے لگے نہیں ، بلکہ ہم رسول اللہ ﷺ کے بھیجے ہوئے ہیں اور اللہ کی راہ میں نکلے ہیں اور اس کے محتاج بھی ہیں لہٰذا تم اسے کھا سکتے ہو ۔ چنانچہ ہم وہاں اس کے پاس ایک مہینہ تک رہے ، ہماری تعداد تین سو تھی ( ہم اس میں سے کھاتے رہے ) حتیٰ کہ ہم فربہ ہو گئے ۔ پھر جب ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” وہ رزق تھا جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے نکالا تھا ، کیا اس میں سے کچھ تمہارے پاس ہے تو ہمیں بھی کھلاؤ ؟ “ چنانچہ ہم نے اس میں سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا جسے آپ ﷺ نے تناول فرمایا ۔
تشریح : فوائد ومسائل۔1۔عنبربہت بری وہیل مچھلیوں کی ایک قسم ہے۔اس کے ابھرے ہوئے سرسے تیل نکلتاہے۔جو مشینری کو چکناتا ہے۔اور اس کی انتڑیوں سے معروف خوشبو عنبرحاصل ہوتی ہے۔بہت بڑی مچھلی جب پانی کی شہ زور موجوں کے ذریعے سے ساحل کے کم گہرے حصوں پرآکر پھنس جاتی ہے۔اور موجوں کی واپسی کے وقت واپس نہیں جاسکتی۔ تو کنارے پر ہی اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ مرنے والے جانداروں کے جسم سے گلنے سڑنے کا عمل انتڑیوں وغیرہ سے شروع ہوتا ہے۔کہ اس میں فضلات ہوتے ہیں۔ اس بڑی وہیل کی انتڑیوں میں انتہائی خوشبو دارچکنامادہ عنبر موجود ہوتاہے۔ جوانتڑیوں سے گلنے سڑنے کے عمل کو شروع نہیں ہونے دیتا۔اس لئے اس کا گوشت نسبتا زیادہ عرصے کےلئے محفوظ رہتا ہے۔بحیرہ قلزم کے دونوں طرف عرب اور افریقہ میں گوشت کی دوسری اقسام کے علاوہ مچھلی کو دھوپ میں خشک کرنے کا طریقہ قدیم سے موجود تھا۔اوراب تک موجود ہے۔ان علاقوں کی منڈیوں میں آج بھی بڑی مقدار میں خشک مچھلی بکتی ہے۔جو بالکل خشک لکڑی کی طرح محسوس ہوتی ہے۔اب آسٹریلیا وغیرہ میں جدید طریقوں کے مطابق بڑی مقدار میں مچھلی کو خشک کرکے ان علاقوں سمیت دنیا بھر میں فروخت کیا جاتا ہے۔ 2۔تین سو صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین نے ایک مہینے تک اس محفوظ شدہ مقوی غذا کو استعمال کیا۔اورساتھ لے آئے جو بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں پیش کی گئی۔رسول اللہ ﷺنے فرمایا تنگ دستی کے عالم میں جہاد کے اس موقع پر ایسی غذا کی فراہمی اللہ کی طرف سے خصوصی انعام ہے۔ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے اشاعت اسلام میں جس عزیمت کی مثالیں قائم کی ہیں۔دنیا کی کوئی تحریک اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصرہے۔اللہ اور اس کے رسولﷺکی محبت ااطاعت امیر اور صبر جانفشانی کے بغیر دین ودنیا کاکوئی کام کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا۔ 3۔اس واقعہ سے ثابت ہوا کہ سمندری جانور مچھلی کے حکم میں ہیں۔یعنی وہ از خود مرجایئں تب بھی حلال ہیں۔جیسا کہ گزشتہ حدیث 3815 میں گزرا ہے۔4۔نیز مبارک چیز سے حصہ لینے کی خواہش کرنا معیوب نہیں ہے۔ فوائد ومسائل۔1۔عنبربہت بری وہیل مچھلیوں کی ایک قسم ہے۔اس کے ابھرے ہوئے سرسے تیل نکلتاہے۔جو مشینری کو چکناتا ہے۔اور اس کی انتڑیوں سے معروف خوشبو عنبرحاصل ہوتی ہے۔بہت بڑی مچھلی جب پانی کی شہ زور موجوں کے ذریعے سے ساحل کے کم گہرے حصوں پرآکر پھنس جاتی ہے۔اور موجوں کی واپسی کے وقت واپس نہیں جاسکتی۔ تو کنارے پر ہی اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ مرنے والے جانداروں کے جسم سے گلنے سڑنے کا عمل انتڑیوں وغیرہ سے شروع ہوتا ہے۔کہ اس میں فضلات ہوتے ہیں۔ اس بڑی وہیل کی انتڑیوں میں انتہائی خوشبو دارچکنامادہ عنبر موجود ہوتاہے۔ جوانتڑیوں سے گلنے سڑنے کے عمل کو شروع نہیں ہونے دیتا۔اس لئے اس کا گوشت نسبتا زیادہ عرصے کےلئے محفوظ رہتا ہے۔بحیرہ قلزم کے دونوں طرف عرب اور افریقہ میں گوشت کی دوسری اقسام کے علاوہ مچھلی کو دھوپ میں خشک کرنے کا طریقہ قدیم سے موجود تھا۔اوراب تک موجود ہے۔ان علاقوں کی منڈیوں میں آج بھی بڑی مقدار میں خشک مچھلی بکتی ہے۔جو بالکل خشک لکڑی کی طرح محسوس ہوتی ہے۔اب آسٹریلیا وغیرہ میں جدید طریقوں کے مطابق بڑی مقدار میں مچھلی کو خشک کرکے ان علاقوں سمیت دنیا بھر میں فروخت کیا جاتا ہے۔ 2۔تین سو صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین نے ایک مہینے تک اس محفوظ شدہ مقوی غذا کو استعمال کیا۔اورساتھ لے آئے جو بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں پیش کی گئی۔رسول اللہ ﷺنے فرمایا تنگ دستی کے عالم میں جہاد کے اس موقع پر ایسی غذا کی فراہمی اللہ کی طرف سے خصوصی انعام ہے۔ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے اشاعت اسلام میں جس عزیمت کی مثالیں قائم کی ہیں۔دنیا کی کوئی تحریک اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصرہے۔اللہ اور اس کے رسولﷺکی محبت ااطاعت امیر اور صبر جانفشانی کے بغیر دین ودنیا کاکوئی کام کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا۔ 3۔اس واقعہ سے ثابت ہوا کہ سمندری جانور مچھلی کے حکم میں ہیں۔یعنی وہ از خود مرجایئں تب بھی حلال ہیں۔جیسا کہ گزشتہ حدیث 3815 میں گزرا ہے۔4۔نیز مبارک چیز سے حصہ لینے کی خواہش کرنا معیوب نہیں ہے۔