Book - حدیث 3837

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابٌ فِي الْجَمْعِ بَيْنَ لَوْنَيْنِ فِي الْأَكْلِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مَزْيَدَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ ابْنَيْ بُسْرٍ السُّلَمِيَّيْنِ قَالَا دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدَّمْنَا زُبْدًا وَتَمْرًا وَكَانَ يُحِبُّ الزُّبْدَ وَالتَّمْرَ

ترجمہ Book - حدیث 3837

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل باب: کھانے میں دو قسم کی چیزیں اکٹھی کھانا سلیم بن عامر نے بسر کے دو بیٹوں سے روایت کیا جو قبیلہ بنو سلیم سے تھے ( اور ان کا نام عبداللہ اور عطیہ نقل ہوئے ہیں ) انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہم نے آپ ﷺ کی خدمت میں مکھن اور کھجور پیش کی اور آپ ﷺ مکھن اور کھجور پسند فرمایا کرتے تھے ۔
تشریح : فائدہ۔کھانے میں دو قسم کی چیزیں یا دوقسم کے کھانے جمع کرلینے میں کوئی حرج نہیں۔ جبکہ اسراف اور ترفہ یعنی محض خوش حالی اور خوش خورکی کا اظہار نہ ہو۔ فائدہ۔کھانے میں دو قسم کی چیزیں یا دوقسم کے کھانے جمع کرلینے میں کوئی حرج نہیں۔ جبکہ اسراف اور ترفہ یعنی محض خوش حالی اور خوش خورکی کا اظہار نہ ہو۔