Book - حدیث 3819

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابٌ أَكْلِ الْجُبْنِ حسن الإسناد حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبْنَةٍ فِي تَبُوكَ فَدَعَا بِسِكِّينٍ فَسَمَّى وَقَطَعَ

ترجمہ Book - حدیث 3819

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل باب: پنیر کا بیان سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ تبوک میں نبی کریم ﷺ کو «جبنة» یعنی پنیر پیش کیا گیا تو آپ ﷺ نے چھری منگوائی اور پھر بسم اللہ پڑھ کر اسے کاٹا ۔
تشریح : فائدہ۔جو چیزیں کفار اور مشرکین نے تیار کی ہوں اور ان میں حرام کی آمیزش کاشایبہ نہ ہوتو وہ حلال اور طیب ہیں۔کیونکہ چیزوں میں اصل حلت (حلال ہونا)ہی ہے حرمت (حرام ہونے) کےلئے شرعی دلیل ضروری ہے۔لیکن اقتصادی نقطہ نظر سے بطور مسلمان ہونے کے ہمیں غیر مسلموں کی تیار کردہ اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے اور اہل اسلام کی مصنوعات کوفروغ دینا چاہیے۔ فائدہ۔جو چیزیں کفار اور مشرکین نے تیار کی ہوں اور ان میں حرام کی آمیزش کاشایبہ نہ ہوتو وہ حلال اور طیب ہیں۔کیونکہ چیزوں میں اصل حلت (حلال ہونا)ہی ہے حرمت (حرام ہونے) کےلئے شرعی دلیل ضروری ہے۔لیکن اقتصادی نقطہ نظر سے بطور مسلمان ہونے کے ہمیں غیر مسلموں کی تیار کردہ اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے اور اہل اسلام کی مصنوعات کوفروغ دینا چاہیے۔