كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابٌ فِي الْجَمْعِ بَيْنَ لَوْنَيْنِ مِنْ الطَّعَامِ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدِدْتُ أَنَّ عِنْدِي خُبْزَةً بَيْضَاءَ مِنْ بُرَّةٍ سَمْرَاءَ مُلَبَّقَةً بِسَمْنٍ وَلَبَنٍ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَاتَّخَذَهُ فَجَاءَ بِهِ فَقَالَ فِي أَيِّ شَيْءٍ كَانَ هَذَا قَالَ فِي عُكَّةِ ضَبٍّ قَالَ ارْفَعْهُ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ قَالَ أَبُو دَاوُد وَأَيُّوبُ لَيْسَ هُوَ السَّخْتِيَانِيُّ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
باب: ایک وقت میں دو قسم کے کھانے جمع کرنا
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میرا جی چاہ رہا ہے کہ گندم کی سفید روٹی کھاؤں جو گھی اور دودھ میں گوندھی گئی ہو ۔ “ تو لوگوں میں سے ایک شخص اٹھا اور پکوا کر لے آیا اور آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کر دی ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” یہ گھی کس چیز میں تھا “ اس نے کہا کہ سانڈے کی کھال کی کپی میں ‘ آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے اٹھا لو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : سند میں مذکور ایوب ‘ ایوب سختیانی نہیں ہے ۔
تشریح :
فائدہ۔یہ روایت سندا ضعیف ہے۔اور اس قسم کی چیزوں کی خواہش کرنا نبی کریمﷺ کے مزاج کے خلاف تھا۔ویسے ایک وقت میں کھانے کی ایک سے زائد چیزیں مہیا ہوں تو ان کے کھانے میں قطعا ً کوئی عیب نہیں۔بنیادی ضرورت یہ ہے کہ چیزیں حلال اور طیب ہوں۔نیز یہ کہ اسراف بھی نہ ہو۔آئندہ حدیث 3835۔ومابعدمیں اس کا زکر آرہا ہے۔اامام بخاری نے بھی یہ روایت ذکرکی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کودیکھا کہ آپ تازہ کھجور ککڑی کے ساتھ کھارہے تھے۔(صحیح البخاری الاطعمۃ باب جمع اللونین اواطامین بمرۃ حدیث 5449) اس طرح ثرید اور حیس بھی کئی نوع کے کھانوں کا مرکب ہوتا ہے جو رسول اللہﷺ اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کھایا کرتے تھے۔
فائدہ۔یہ روایت سندا ضعیف ہے۔اور اس قسم کی چیزوں کی خواہش کرنا نبی کریمﷺ کے مزاج کے خلاف تھا۔ویسے ایک وقت میں کھانے کی ایک سے زائد چیزیں مہیا ہوں تو ان کے کھانے میں قطعا ً کوئی عیب نہیں۔بنیادی ضرورت یہ ہے کہ چیزیں حلال اور طیب ہوں۔نیز یہ کہ اسراف بھی نہ ہو۔آئندہ حدیث 3835۔ومابعدمیں اس کا زکر آرہا ہے۔اامام بخاری نے بھی یہ روایت ذکرکی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کودیکھا کہ آپ تازہ کھجور ککڑی کے ساتھ کھارہے تھے۔(صحیح البخاری الاطعمۃ باب جمع اللونین اواطامین بمرۃ حدیث 5449) اس طرح ثرید اور حیس بھی کئی نوع کے کھانوں کا مرکب ہوتا ہے جو رسول اللہﷺ اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کھایا کرتے تھے۔