Book - حدیث 3800

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ مَا لَمْ يُذْكَرْ تَحْرِيمُهُ صحيح الإسناد حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ شَرِيكٍ الْمَكِّيَّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَأْكُلُونَ أَشْيَاءَ وَيَتْرُكُونَ أَشْيَاءَ تَقَذُّرًا فَبَعَثَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْزَلَ كِتَابَهُ وَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ فَمَا أَحَلَّ فَهُوَ حَلَالٌ وَمَا حَرَّمَ فَهُوَ حَرَامٌ وَمَا سَكَتَ عَنْهُ فَهُوَ عَفْوٌ وَتَلَا قُلْ لَا أَجِدُ فِيمَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا إِلَى آخِرِ الْآيَةِ

ترجمہ Book - حدیث 3800

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل باب: جن چیزوں کے حرام ہونے کی صراحت نہیں ( ان کا حکم ) سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ اسلام سے پہلے لوگ کئی چیزوں کو کھاتے اور کئی کو ناپسند کرتے ہوئے چھوڑ دیتے تھے ۔ تو اﷲ تعالیٰ نے اپنا نبی مبعوث فرمایا ‘ اپنی کتاب نازل کی ‘ حلال کو حلال اور حرام کو حرام ٹھہرایا ۔ تو جس کو اس نے حلال کیا وہ حلال ہے اور جس کو اس نے حرام کیا وہ حرام ہے اور جس کے بارے میں خاموشی اختیار کی وہ معاف ہے اور سورۃ الانعام کی آیت تلاوت فرمائی «قل لا أجد في أوحي إلي محرما» ” کہہ دیجئیے کہ بذریعہ وحی جو احکام میرے پاس آئے ہیں ان میں میں کسی کھانے والے کے لیے کوئی چیز جسے وہ کھانا چاہے حرام نہیں پاتا الا یہ کہ وہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ‘ بیشک وہ ناپاک ہے یا وہ فسق ہے کہ ( ذبح کرتے وقت ) اس پر اﷲ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو ‘ پھر جو شخص مجبور ہو جائے ‘ ( بشرطیکہ ) وہ سرکشی کرنے والا اور حد سے گزرنے والا نہ ہو ‘ تو بیشک آپ کا رب بڑا بخشنے والا ‘ نہایت رحم کرنے والا ہے ۔ “
تشریح : فائدہ۔عادات کے امور میں اصل حلت ہے۔سوائے اس کے کہ ان کےحرام ہونے کاحکم ہو۔اور یہ حکم صرف وحی کے زریعے ہی سے معلوم ہوسکتا ہے۔نہ کہ خواہش نفس سے لہذا جن چیزوں کے حرام ہونے کی شریعت میں صراحت نہیں ہے۔علمائے کرام اصول شریعت اور ان چیزوں کے خواص وصفات کی بنا پر ان کا حکم بتاتے ہیں۔لہذا ہرعلاقے کے ثقہ علماء کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔مذید آیت کریمہ کی تفسیر کےلئے تفسیر احسن البیان وغیرہ دیکھی جائے۔ فائدہ۔عادات کے امور میں اصل حلت ہے۔سوائے اس کے کہ ان کےحرام ہونے کاحکم ہو۔اور یہ حکم صرف وحی کے زریعے ہی سے معلوم ہوسکتا ہے۔نہ کہ خواہش نفس سے لہذا جن چیزوں کے حرام ہونے کی شریعت میں صراحت نہیں ہے۔علمائے کرام اصول شریعت اور ان چیزوں کے خواص وصفات کی بنا پر ان کا حکم بتاتے ہیں۔لہذا ہرعلاقے کے ثقہ علماء کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔مذید آیت کریمہ کی تفسیر کےلئے تفسیر احسن البیان وغیرہ دیکھی جائے۔