Book - حدیث 3792

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابٌ فِي أَكْلِ الْأَرْنَبِ ضعيف الإسناد حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي خَالِدَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ يَقُولُ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو كَانَ بِالصِّفَاحِ قَالَ مُحَمَّدٌ مَكَانٌ بِمَكَّةَ وَإِنَّ رَجُلًا جَاءَ بِأَرْنَبٍ قَدْ صَادَهَا فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو مَا تَقُولُ قَالَ قَدْ جِيءَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جَالِسٌ فَلَمْ يَأْكُلْهَا وَلَمْ يَنْهَ عَنْ أَكْلِهَا وَزَعَمَ أَنَّهَا تَحِيضُ

ترجمہ Book - حدیث 3792

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل باب: خرگوش کھانے کا بیان ابوخالد بن حویرث کا بیان ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ مقام صفاح میں تھے ۔ محمد ( محمد بن خالد ) نے وضاحت کی کہ یہ جگہ مکہ میں ہے ۔ پس ایک آدمی خرگوش لے کر آیا جو اس نے شکار کیا تھا ۔ اس نے کہا : اے عبداللہ بن عمرو ! آپ کیا کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : یہ جانور رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا گیا تھا جبکہ میں ( آپ کے پاس ) بیٹھا ہوا تھا تو آپ ﷺ نے نہ اسے کھایا اور نہ کھانے سے منع فرمایا اور کہا کہ اسے حیض آتا ہے ۔
تشریح : فائدہ۔فتح الباری میں منقول ایک روایت میں الفاظ تدمی ہیں۔(فتح الباری الذبائع باب الارنب) اسے خون آتا ہے۔اول تو یہ دونوںروایات ضعیف ہیں۔تاہم اگر کوئی اس کی حقیقت ہے۔تو ماہرین علم حیوانات کے مطابق صرف اتنی ہے۔کہ خرگوش کا پیشاب گاہے بگاہے رنگ دار ہوجاتاہے۔کبھی تیز سرخ اور کبھی نارنجی معروف وغیرہ یا خون نہیں ہے۔ فائدہ۔فتح الباری میں منقول ایک روایت میں الفاظ تدمی ہیں۔(فتح الباری الذبائع باب الارنب) اسے خون آتا ہے۔اول تو یہ دونوںروایات ضعیف ہیں۔تاہم اگر کوئی اس کی حقیقت ہے۔تو ماہرین علم حیوانات کے مطابق صرف اتنی ہے۔کہ خرگوش کا پیشاب گاہے بگاہے رنگ دار ہوجاتاہے۔کبھی تیز سرخ اور کبھی نارنجی معروف وغیرہ یا خون نہیں ہے۔