كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابٌ فِي أَكْلِ الثَّرِيدِ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ السَّمْتِيُّ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ رَجُلٍ مَنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ أَحَبَّ الطَّعَامِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثَّرِيدُ مِنْ الْخُبْزِ وَالثَّرِيدُ مِنْ الْحَيْسِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ ضَعِيفٌ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
باب: ثرید کھانے کا بیان
سیدنا ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ روٹی کا ثرید اور حیس کا ثرید رسول اللہ ﷺ کو سب کھانوں سے زیادہ پسند تھا ۔ امام ابوداؤد ؓ نے بیان کیا کہ یہ ضعیف ہے ۔
تشریح :
فائدہ۔یہ روایت سندا ضعیف ہے۔تاہم دیگر احادیث سے ثرید کی فضیلت ثابت ہے۔جیسے کہ رسول الللہ ﷺنے فرمایا عائشہ کی دیگر عورتوں پرفضیلت ایسی ہے جیسے ثرید کودیگرکھانوں پر (صحیح البخاری الاطعمۃ حدیث 5419۔ وصحیح مسلم فضائل الصحابہ حدیث 2446۔)اور اوپر زکر ہوا ہے کہ آپ ﷺکےا ایک درزی صحابی نے اپنی ایک دعوت میں آپ ﷺکو ثرید ہی پیش کیا تھا۔( صحیح البخاری الاطعمۃ حدیث 5420)اور یہ ایک ہلکا مقوی اور زود ہضم کھانا ہوتا ہے۔
فائدہ۔یہ روایت سندا ضعیف ہے۔تاہم دیگر احادیث سے ثرید کی فضیلت ثابت ہے۔جیسے کہ رسول الللہ ﷺنے فرمایا عائشہ کی دیگر عورتوں پرفضیلت ایسی ہے جیسے ثرید کودیگرکھانوں پر (صحیح البخاری الاطعمۃ حدیث 5419۔ وصحیح مسلم فضائل الصحابہ حدیث 2446۔)اور اوپر زکر ہوا ہے کہ آپ ﷺکےا ایک درزی صحابی نے اپنی ایک دعوت میں آپ ﷺکو ثرید ہی پیش کیا تھا۔( صحیح البخاری الاطعمۃ حدیث 5420)اور یہ ایک ہلکا مقوی اور زود ہضم کھانا ہوتا ہے۔